آئی ایم ایف کا متبادل ہی واحد راستہ
اب جب کہ آئی ایم ایف کی طرف سے قسط ملنے کی اُمید ختم ہوتی جارہی ہے۔ پاکستان میں اگلے ہفتے بجٹ بھی پیش کیا جائے گا۔ حکومت اب دوسرے ذرائع پر غور کر رہی ہے۔ وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ حکومت اب متبادل ذرائع پر غور کر رہی ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔ ابھی تک چین دوبئی اور سعدی عرب پاکستان کی معالی معاونت کر رہے ہیں۔ اگر آئی ایم ایف قسط جاری کر دیتا تو پاکستان کے لیے دوسرے ممالک اور اداروں سے قرضہ لینا بہت آسان ہو جاتا ۔ پاکستان قرضہ لینے کے لیے اب تک آئی ایم ایف کی تمام شرائط مانتا رہا ہے۔ مگر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ آئی ایم ایف قرض نہیں دے رہا اور اِس کے در پردہ کچھ اور بھی عوامل ہیں ۔اسحاق ڈار کا بیان کہ ہمیں میزائلوں کی رینج کم کرنے کو کہا جارہا ہے۔ پھر اُن کا ایک اور بیان کہ پاکستانی بھکاری نہیں ہے۔ اِس کے بعد یہ بھی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ پاکستان کے فوجی اخراجات کو کم کرنے جوہری پروگرام کو ختم کرنے ، ہندوستان کی اجارہ داری قبول کرنے اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔ پاکستان ا ب روس اور ایران سے بھی تجارت بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔ بعض اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے بغیر پاکستان کے ڈیفالٹ سے بچنے کی اُمید بہت کم ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے معاشی حالات بہت خراب ہیں۔ سیاسی حالات مزید خرابی کا باعث بن رہے ہیں۔ لیکن اگر آئی ایم ایف قرض نہیں دیتا تو پاکستان کو متبادل راستے ڈھونڈنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔