الیکڑک گاڑیوں کا بڑھتا ہوا رُجحان
25,20 سال پہلے صرف 4 سے 5 ملک ہی تھے جن کی گاڑیاں دُنیا بھر میں بکتی تھیں ان ممالک میں امریکہ ، برطانیہ، جرمنی ، فرانس اور اٹلی ہی تھے جن کی گاڑیاں دنیا بھر میں مشہور تھیں پھر جاپان نے اِس صنعت میں قدم رکھا شروؐ تو سب نے جاپانی گاڑیوں کا خوب مذاق اُڑایا مگر پھر آہستہ آہستہ جاپانی گاڑیوں نے باقی ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ور ٹیوٹا دُنیا کی سب سے بڑی کمپنی بن گئی۔ مغرب نے بعد میں جنوبی کوریا کو بھی اِس صنعت کے لیئے امداد فراہم کی اور جنوبی کوریا کی تین کمپنیاں دنیا میں شمہور ہوئی۔ مگر اِن ممالک نے گاڑیوں کی صنعت میں کسی اور ملک کو نہیں آنے دیا۔ اگر چہ کئی ممالک نے اپنے ملک میں گاڑیاں بنائیں مگریہ گاڑیاں اپنے ہی ملک میں مقبولیت حاصل نہ کر سکیں۔ جب الیکٹرک گاڑیوں کا دور آیا تو اِس میں امریکہ نے تمام ممالک پر سبقت حاصل کر لی اور ٹیسلا (Tesla) نے تمام بڑے ممالک میں اِس کے پلانٹ لگا دئیے مگر یہاں کسی کے وہم و گمان میں نہیں تھا کہ چین الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ میں شامل ہو جائے گا چونکہ اس وقت چین میں پیٹرول کی گاڑیوں کی صفت خاصی بڑی ہو چکی تھی اور کئی کمپنیاں چین سے گاڑیاں بنا کر فروخت کر رہی تھیں۔ اِس کے علاوہ کئی چین کی اپنی کمپنیاں بھی مارکیٹ میں آ چُکی تھیں۔ چین کی مشہور ماڈل کی کاپی بنا کر بھی بیچ رہا تھا جس سےاُس کی کمپنیوں کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا بھی کرنا پڑا مگر چین کی کمپنیاں اب ہر قسم کی گاڑیاں بنانے کی اہلیت بھی رکھتی تھیں۔
چین الیکٹرک بیٹریاں بنانے والا بھی سب سے بڑا ملک ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چین میں سو سے زائد گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں ہیں۔ خصوصا ً BYD الیکٹرک گاڑیاں بنانے میں نمایاں حیثیت رکھتی تھی ۔ چند سال پہلے جب ایلون مسک سے BYD سے مقابلے کے بارے میں سوال ہوا تو اُس نے اِس کا مذا ق اُڑایا کہ ان گاڑیوں کا ڈیزائن دیکھا ہے یہ بات بہت حد تک دُرست بھی تھی ۔ چین کے پاس گو کے ہر قسم کی ٹیکنالوجی تھی مگر ڈیزائن کے شعبہ میں وہ پیچھے تھے۔ چنانچہ چین کی کمپنیوں نے اِس ضمن میں یورپ کے ڈیزائنزکی خدمات حاصل کیں اور یوُں چین کی کمپنیاں انتہائی سستی اور خوبصورت گاڑیاں بنانا شروع ہو گئے ۔ مختلف چیزوں پر سبسڈی کی وجہ سے BYD اور XIOMI کی گاڑیاں انتہائی سستی ہیں ۔ XIAOMI پر تو یہ الزام ہے کہ وہ گاڑی کی پیداواری قیمت سے بھی سستی بیچ رہے ہیں تاکہ مارکیٹ میں جگہ بنا سکیں۔ یہ گاڑیاں معیار میں بھی ٹیسلا سے زیادہ بہتر ہیں۔ اب یورپ اور امریکہ نے چین کی گاڑیوں پر ڈیوٹی عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ ٹیسلا جو کہ دو تین سال پہلے تک ساری دُنیا میں راج کر رہی تھی اب وہ اِس صورت حال سے خاصی پریشان ہے۔ اور ان کے لیئے مارکیٹ میں مقابلہ کرنا بھی مُشکل ہو رہا ہے۔ حیران کُن طور پر جاپان ابھی الیکٹرک گاڑیوں میں اِس شدت سے نہیں کُودا اگر سات سالوں میں پیٹرول انجن ختم ہونے کو ہے تو وہ کیسے اِس صورت حال کا مقابلہ کریں گی۔