EconomyLatest

ایم او یوز بمقابلہ سرمایہ کاری

پچھلے دو تین دہائیوں  میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے جو قصے سُنائے گئے ان کی مثال کسی اور  ملک میں نہیں ملتی۔ ہرحکومت نے ایم او  یوز کے ڈھیر لگا دیئے اور اِس وقت حکومت کے اکابرین عوام کو بتاتے رہے کہ بس چھ ماہ کی بات ہے پھر یہاں دودھ کی نہریں نکل پڑیں گی۔ مگر آج کے حالات سب کے سامنے ہیں۔ جب ہم اپنا جائزہ بھارت، ترکی ، ویت نام ، سنگاپور، چین وغیرہ سے کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہم اِس دوڑ میں کتنے پیچھے رہ گئے ہیں۔ اِس سب تباہی کی اصل وجہ پچھلی تین دہائیوں کے درمیان کیئے گئے فیصلے ہیں جس کا خمیازہ  آج ملک بھگت رہا ہے۔ جب یہ سارے ممالک تمام توجہ سرمایہ کاری پر دے رہے تھے تو ہم ایک کے بعد ایک جنگ میں کود رہے تھے۔ ہم ہمیشہ ملک ملک جا کرممالک کو بتا رہے ہیں کہ پاکستان سرمایہ کاری کےلیئے ایک بہترین ملک ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ملک کے امراء اپنا پیسہ باہر رکھنے کو ترجیح دیتے ہین۔ جس کے پاس دولت آتی ہے چاہے وہ بزنس مین ہو یا سیاستدان یا افسر شاہی کا کوئی شخص وہ اپنے خاندان اورجائیداد کو لے کر بیرون ملک چلا جاتا ہے تاکہ مغربی ممالک کی شہریت کی شہریت لے کر ایک اچھی زندگی گزار سکتیں۔

ہماری عوام کے پاس اتنا پیسہ ہے کہ جب پی ٹی آئی کی حکومت نے رئیل اسٹیٹ میں ایمنسٹی دی تو دِنوں کے اندر پراپرٹی کی قیمت تین سے چار گنا بڑھ گئی۔ اب عوام کو معاشی حالات میں تھوڑا استحکام نظر آیا  ہے تو سٹاک مارکیٹ کی مالیت چند ہفتوں میں ستر فیصد بڑھ گئی اور اُمید کی جارہی  ہے کہ یہ دوگنی ہو جائے گی۔ اگریہ ہی پیسہ صنعتوں میں لگایا جاتا تو آج حالات اتنے خراب نہ ہوتے۔ اسکے علاوہ جو پندرہ بیس ارب ڈالر بیرون ملک چلے جاتے ہیں اگر یہ سرمایہ بھی پاکستان میں ہی رہ جائے تو کیا حالات بہتر نہیں ہو جائینگے۔ اسکے علاوہ سمگلنگ، منی لانڈرنگ کو روک کر بھی اربوں ڈالر بچائے جاسکتے ہیں۔

اسکی کیا وجہ ہے کہ پاکستانی صنعتوں میں سرمایہ کاری نہیں کرتے تو اِس کا جواب بہت آسان ہے جو بھی پاکستان میں صنعت کاری کرتا ہے یا کر رہا ہے اُن کی شکایت ہے کہ اُن کی زندگی عذاب میں مبتلا ہو جاتی ہے۔ کوئی حکومتی شعبہ ایسا نہیں جو کاروبار کرنے والوں کو تنگ نہ کرتا ہو۔ مزدوروں کے مسائل الگ ہیں۔ ٹیکس کا نطام انتہائی خراب اور تنگ کرنے والا ہے۔ بجلی اور خام مال کی قیمتیں بہت زیادہ  ہیں سمگلنگ کی وجہ سے ہر چیز وافر مقدار میں سستے داموں باہر سے آرہی ہیں۔ ان حالات میں پاکستان میں کون سی صنعت لگائی جا سکتی ہے اور کس طرح منافع کمایا جا سکتا ہے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر کیا جائے۔ سرمایہ کاروں کو مختلف دفاتر کے چکروں سے نجات دی جائے۔ جب لوگوں کی زندگی ور سرمایہ محفوظ ہو گا اور مناسب منافع مل رہا ہو گا تو وہ کیوں سرمایہ کاری کو بیرون ملک منتقل کریں گے۔ جن ممالک میں اس وقت سرمایہ کاری ہور ہی ہے وہاں لوگوں کا پیسہ اور جائیدادیں محفوظ ہیں۔ ویت نام میں اس وقت بڑی تیزی سے سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ اِس کی وجہ وہاں کی حکومت کی پالیسیاں ہیں جن پر ملکی اور غیرملکی سرمایہ کاروں کو مکمل اعتماد ہے۔