بالاخرروس سے تیل کی آمد
روس سے تیل لے کر بحری جہاز کراچی کی بندرگاہ پر پہنچ گیا ہے۔ روسی تیل پر پاکستان میں پچھلے ڈیڑھ سال سے سیاست ہورہی تھی۔ روسی تیل کی آمد سے کم از کم سیاست کی مد تک کمی آئی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ روسی تیل پاکستان کی حکومت اور عوام کے لیے کتنا فائدہ مند ہو گا اس کا جواب فوری طور پر نہیں مل سکتا۔ اس کی ایک وجہ ہے کہ روسی تیل پاکستان کو کتنا سستا ملا۔ اس کے علاوہ کچھ تکنیکی وجوہات ہیں ۔ روس کا تیل ایک لمبے راستے سے پاکستان پہنچا ہے ا س لیے اِس کی باربرداری کا خرچ خلیج سے تیل منگوانے کی نسبت بہت ذیادہ ہے۔ اس کی کوالٹی کا بھی معلوم نہیں کہ اس میں کتنا پیٹرول ، ڈیزل اور فرنس آئل نکلتا ہے۔ ان تمام چیزوں سے عملی طور پر گزرنے کے بعد ہی معلوم ہو گا کہ روسی تیل پاکستان میں تیل کی قیمتوں پر کیا اثر ڈالتا ہے۔
ابھی ایک ریفائنری نے تیل درآمد کیا ہے۔ اگر تیل درآمد کرنے کا یہ تجربہ کامیاب ہو گیا تو مزید تیل منگوایا جائے گا۔ پاکستان میں ایرانی تیل بھی خاصے عرصے سے سمگل ہو رہا ہے۔ اس کی قیمت بھی خاصی کم ہے گو کہ حکومت کو اس ضمن میں سالانہ اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ اگر روسی تیل کی قیمت بارٹر ٹریڈ کے ذریعے کی جاتی ہے تو پاکستان کو اپنا تجارتی خسارہ کم کرنے میں مدد ملے گی اور پاکستان کی برآمدات میں بھی اضافہ ہو گا۔ اگر اس تیل کی قیمت خرید بھی خاطر خواہ کم ہوئی تو یہ ہر لحاظ سے فائد ہ کا سودا ہو گا۔