حکومتی کوششوں کے بعد روپے کی قدر میں اضافہ
حکومتی کوششوں کی وجہ سے روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس ہفتے ڈالر 297 روپے پر بند ہوا۔ انٹر بنک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تقریباً برابر تھی۔
پاکستان جن مسائل کا شکار ہے۔ اُن کے فوری حل کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی بھی ادارہ یا تمام ادارے مل کر ان کے حل کے لیے کوشش کرتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ یہ سب ادارے پاکستان کے لیے ہیں۔ اگر پاکستان ہے تو یہ ادارے ہیں۔ ہمیں فضول کی بحثوں میں اُلجھنے کی بجائے پاکستان کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ پاکستان کے بہت سے مسائل کی جڑ قانون کی حاکمیت کا نہ ہونا۔ پاکستان میں بلیک مارکیٹ، ٹیکس چوری اور سمگلنگ، آئی پی پیز، بجلی چوری، اور اسطرح کی دوسری ہیراپھیریاں عام ہیں۔
حالیہ خبروں کے مطابق حکومت کو ایرانی تیل کی سمگلنگ کی وجہ سے 80 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوتا ہے۔ اسی طرح افغان ٹریڈ میں گھپلوں کے سبب پاکستان کو اربوں روپے کے ٹیکس چوری کا سامنا ہے۔ کہا جاتاہے کہ روپے کی قدر میں تیزی سے کمی کی ایک وجہ ڈالر کا افغانستان جانا تھا۔ چینی اور گندم کی ملک میں قلت اور قیمتوں میں اضافہ کی وجہ بھی افغانستان کو گندم اور چینی کی سمگلنگ ہے۔ حکومت کو اب ان تمام ذرائع سے پاکستان کے وسائل کے ضیاع کو روکنا ہو گا۔
پاکستان میں صرف پچیس لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں اِس رحجان کو بھی ختم کرنے کی ضرور ت ہے۔ نان ٹیکس دہندگان کو ایک خالص حد تک جائیداد اور گاڑیاں خریدنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ بلکہ شاید بالکل بھی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ موجودہ عبوری حکومت ٹیکس کے معاملات میں سختی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو کہ ایک صحیح فیصلہ ہو گا۔
IPPS سے جان چھڑانے کی بھی ضرورت ہے یا کم از کم ان معاہدوں کے نئے سرے سے لکھنے کی ضرورت ہے۔ ان مسائل کے حل کے بغیر پاکستان کبھی بھی آگے نہیں جا سکے گا۔