قطر کا فٹ بال ورلڈ کپ پر 200 ارب ڈالر سے زائد کا خرچہ
آجکل فٹ بال ورلڈ کپ اپنے عروج پر ہے۔ قطر نے اِس ورلڈکپ کے اوپر 200ارب ڈالر سے زائد کی خطیر رقم خرچ کی ہے۔ سوال ہے کہ کیا وہ اتنے پیسے اِس ورلڈ کپ سے کماپائے گا تو اِس کا جواب نفی میں ہے۔ جتنا پیسا قطر نے ورلڈ کپ پر خرچہ ہے عموماً اتنی بڑی سرمایہ کاری نہیں کی جاتی ۔ روس نے ورلڈ کپ کی تیاریوں پر 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی۔ مگر سب سے زیادہ مسائل کا سامنا برازیل کو کرنا پڑا تھا کیوں کے وہاں معاشی مسائل کے ساتھ ساتھ معاشرتی مسائل بھی بڑھے تھے۔ برازیل کو لگ بھگ ایک لاکھ سترہزارافراد کو بے گھر کرنا پڑا ۔ برازیل نے 15 ارب ڈالر کے لگ بھگ ورلڈ کپ کے اسٹیڈیم اور دوسرے انفرا سٹرکچر پر خرچ کیا۔ مگر بعد میں کئی عمارتوں کو ختم کرنا پڑا اور کئی کو پارکنگ میں بدل دیا گیا۔ برازیل کی معیشت جو کہ پہلے ہی مسائل کا شکار تھی وہاں صورتحال اور ذیادہ ابتر ہو گئی۔
اس تناظر میں قطر کی 200 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بہت زیادہ لگتی ہے۔ مگر بتا یا جاتا ہے کہ قطر نے اِس کے ساتھ ہی ملک کا انفراسٹرکچر بھی بہتر کیا ہے۔ جس میں ٹرین کے ساتھ ساتھ سڑکوں کا جال بھی بچھایا گیا ہے۔ اِس کے علاوہ ہوٹل اور تفریح کے دوسرے مقامات کی بھی تعمیر کی گئی ہے۔ قطر اپنے آپ کو ایک جدید ریاست کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے اور اِس فُٹ بال کپ سے اپنی تشہیر چاہتا ہے۔ اِس سے لوگ سیاحت اورکاروبار کی غرض سے مستقبل میں بھی قطر آتے رہیں گے۔ اب تک کے کھیل کو دیکھتے ہوئے یہ واضح طور پر کہا جا سکتا ہے کے یہ ورلڈ کپ بہت کامیاب جا رہا ہے۔ مگر یہ بات طے ہے کےنہ تو کسی ملک نے ماضی میں اتنی بڑی سرمایہ کاری ک اور نہ ہی مستقبل میں کوئی ایسا کرے گا۔ ماضی میں جن ممالک نے اس ضمن میں سرمایہ کاری کی وہ اِس رقم کے برابر نہیں کما سکے مگر اس قسم کے ایونٹ کا مقصد پیسہ کمانا نہیں بلکہ اپنے ملک کی تشہیر کرنا ہوتا ہے اسلیے ہر دفعہ کئی ممالک یہ ایونٹ کرانے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگاتے ہیں۔ مگر ترقی یافتہ ملک ان ایونٹ پر بے جا پیسہ نہیں خرچ کرتے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اگلا ورلڈ کپ جو 2026 میں منعقد ہونا ہے وہ امریکہ ، کینیڈا اور میکسیکو مشترکہ طور پر کررہے ہیں۔