نومبر 2022 میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی
پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نومبر 2022 میں 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 86 فیصد کم ہے، نومبر 2021 میں یہ خسارہ 1.92 ارب ڈالر تھا۔ زرمبادلہ کے کم ذخائر کو ٹھیک کرنے کے لیے حکومت نے کچھ سخت اقدام لیے ہیں جن کے نتائج اب سامنے آرہے ہیں۔
تجارتی خسارے کو کم کرنے سے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی جو اسوقت 6.7 بلین ڈالر ہے۔ پاکستان کا غیر ملکی زرمبادلہ کم ہونے سے ملک کی کاروباری اور مالیاتی مارکیٹ میں بہت تشویش پائی جاتی ہیں۔ آئی ایم ایف فنڈز جاری نہیں کر رہا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان دیگر ممالک اور اداروں سے مالی امداد حاصل کرنے کے قابل نہیں ہے۔ عموماً آئی ایم ایف کی رضامندی کو اس ملک کی معیشت پر اعتماد سمجھا جاتا ہے۔
جون کے مہینے میں برآمدات اور غیرملکی ترسیلات سے اُمید کی جارہی ہے کے اس سے فارن ریزرو کی صورتحال بہتر ہوگی۔ تاہم، مالیاتی منڈیوں میں اعتماد کے لیے، پاکستان کوغیرملکی کرنسی کے ذخائر بڑھانے کی ضرورت ہے جو اس وقت خطرناک حد کم ہو رہے ہیں۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کل آئی ایم ایف کی مدد حاصل کرنا ضروری ہے اور موجودہ قرضوں کو رول اوور کیے بغیرپاکستان میں زر مبادلہ کو نہیں بڑھایا جاسکے گا۔ بہرحال یہ مثبت خبر ہے کے کہ گزشتہ چھ ماہ میں حکومت کی پالیسیوں کے نتیجے میں پاکستان کے تجارتی خسارے میں نمایاں کمی آئی ہے جس سے ملک صیح جانب چل پڑا ہے۔