پاکستان کے لیےغیرملکی امداد کی مد میں اچھی خبر
پاکستان نے یو این اے کے اجلاس میں سیلاب زدگان کی بحالی اور اس سے ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کے لیے 11 ارب ڈالر کے لگ بھگ رقم اکھٹی کر لی ہے۔ اسکے علاوہ سعودیہ نے پاکستان میں رکھے گے تین ارب ڈالر کی معیاد میں نہ صرف اضافہ کردیا ہے بلکہ اس میں دو ارب ڈالر کا اضافہ بھی کر دیا ہے۔ سعودی عرب پاکستان میں دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے بارے میں بھی غور کررہا ہے۔ یواےای نے بھی آج پاکستان میں رکھے گے دو ارب ڈالر کی مدت میں نہ صرف اضافہ کردیا ہے بلکہ اسمیں ایک ارب ڈالر کا اضافہ بھی کردیا ہے۔
اگرچہ ابھی بھی بعض ماہرین خصوصاً اپوزشن سے تعلق رکھنے والے افراد کا خیال ہے کے پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ موجود ہے مگر دُنیا کے سب سے بڑے اخبار بلومبرگ کی خبر کے مطابق پاکستان کے اوپر سے ڈیفالٹ کا فوری خطرہ ٹل گیا ہے۔ یہاں یہ بات بھی غور طلب ہے کے پاکستان کے تجارتی خسارے میں بھی مسلسل کمی واقع ہورہی ہے۔ اس مالی سال کے چھ ماہ میں پاکستان اپنے تجارتی خسارے میں چالیس فیصد کمی کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ جس کے بعد پاکستان باقی کے خسارے کوبیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے بیھجی گئی رقم کے ذریعے سے پورا کرسکتا ہے۔
اسکے بعد پاکستان کے لیے سب بڑا مسئلہ غیرملکی قرضوں کی ادائیگی ہے۔ اسکے لیے پاکستان کو اگلے تین سے چار سالوں میں بیس سے تیس ارب ڈالر کے لگ بھگ ادائیگی کرنی ہے۔ اسکے لیے حکومت کو ان میں سے کچھ قرضوں کی مدت میں اضافہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اسکے ساتھ ساتھ پاکستان کو ڈالر کے مصنوعی بُحران، ہنڈی کے کاروبار کی حوصلہ شکنی، اور ایران اور افغانستان کے ساتھ تجارت کے ایسے اصول طے کرنے چاہیے جن سے پاکستان کو نقصان نہ ہو اور پاکستان اس غیر یقینی صورتحال سے نکل سکے۔ اسکے علاوہ پاکستان کو تھرکول، شمسی توانائی اور پانی کے ذریعہ بجلی بنانے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنا چاہیے تاکہ پاکستان توانائی کی مد میں ہونے والی درآمدات کو کم کرسکے۔ پاکستان میں صنعتوں کی فروغ دینے کی بھی شدید ضرورت ہے۔ اسکے علاوہ پاکستان کو اپنے دوست ممالک کے ساتھ ساتھ باقی دُنیا سے بھی تجارت میں رعائتیں حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔