پی آئی اے نجکاری کے قریب؟
پچھلے بیس سالوں سے نجکاری کا ذکر سُن کر قوم کے کان پک گئے مگر کوئی بڑی کامیابی نہ ہوئی۔ ان اداروں کی وجہ سے ہر سال پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان ہو تا رہا اور ابھی بھی ہو رہا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو ان اداروں نے پاکستان کی معاشی تباہی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ لیکن سیاسی حکومتوں کی مصلحتوں اور عدلیہ کے فیصلوں کی وجہ سے ان اداروں کی نجکاری نہ ہو سکی۔ اب پی آئی اے کی نجکاری خاصی حد تک ممکن نظر آ رہی ہے اور اس مقصد کے لیے پی آئی اے کو دوحصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ ایک حصہ میں پی آئی اے کا قرضہ اور نقصانات منتقل کر دئیے گئے ہیں جو حکومت پاکستان ادا کرے گی جب کہ دوسرے حصے کی نجکاری کی جائے گی۔ بتایا جاتا ہےکہ حکومت پاکستان 51 فیصد حصص فروخت کرے گی ۔ جب کہ 49 فیصد حصص وہ خود رکھے گی۔ اگر ماضی کو دیکھا جائے تو پی ٹی سی ایل اور بنکوں کی نجکاری کے بعد نہ صرف عوام کو بہتر سہولتیں میسر آئیں بلکہ ان اداروں کے منافع میں بھی بہت اضافہ ہوا۔ قومی اداروں کہ پرائیوٹ سیکٹر میں جانے کے بعد پی آئی اے میں اوپر سے لے کر نیچے تک سیاسی بنیادوں پر بھرتی کی گئی ہے اور ہر آنے والے حکومت نے اپنے من پسند افراد کو بھرتی کیا اور ان افراد ک دبا کے پی آئی میں لوٹ مار کی۔
حکومت کو باقی اداروں کی نجکاری کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی صوبائی حکومت کسی ادارے کی نجکاری کے خلاف ہے تو اِس ادارے کا انتظام اِس صوبے کے ہاتھ میں دے دینا چاہیے۔ ضرورت اس امر کی ہے کے عوام کے پیسے کی ان اداروں کے ذریعہ لوٹ سیل کو ختم کیا جائے۔ پرائیوٹ سیکٹر میں ان اداروں کے نہ تو بہتر ذریعہ سے چلایا جائے گا بلکہ حکومت کو ٹیکس کی مد میں آمدنی بھی ہو گی۔ ٰیہاں یہ بات قابل ذکر ہے کے صرف نجکاری کا سلسلہ شروع ہوا ہے اور پی آئی اے کے حصص میں کئی گُنا آضافہ ہو گیا ہے۔