چین کی دوسرے ممالک میں سرمایہ کاری – پاکستان کے لیے ایک سُنہری موقع
امریکہ نے چین کی مصنوعات پر بھاری ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ چین ویسے بھی چند بنیادی صنعتوں کو ترقی پذیر ملکوں میں منتقل کر رہا ہے کیوں کے وہاں ہنرمند کام کرنے والے افراد کی کمی ہے۔ ویسے بھی چین اب ہائی ٹیک صنعتوں کی طرف جا رہاہے۔ ایسے میں اگر پاکستان کوشش کرے تو چینی سرمایہ کاروں کو راغب کر سکتا ہے۔ چین کے لیئے پاکستان کی بہت اہمیت ہے اسلیے چین پاکستان کو اقتصادی شعبہ میں ہر ممکن مدد فراہم کرتا رہہتا ہے۔ مگر بدقسمتی سے ہم خود ہی اِس سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ مغرب اور بھارت دونوں چین کی اِس خطے میں اثر ورسوخ سے خائف ہیں۔ پاکستان کی معیشت بھی اِس وقت بڑی حد تک مغربی ممالک کے دارومدار پر ہے اِس لیئے پاکستان اپنی معاشی پالیسی میں کوئی فوری تبدیلی نہیں لا سکتا۔ آئی ایم ایف کی پالیسیاں بھی عموما ً چین کے مخالف ہی ہوتی ہیں۔ مگر اِس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ اور چین باوجود اِس تناؤ کہ ایک دوسرے پر معاشی طور پر انحصار کرتے ہیں۔ دونوں کی تجارت کا حجم 700 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ اب بھارت کا سب سے بڑا اقتصادی پارٹنر امریکہ نہیں چین ہے۔ پاکستان کو بھی چین کی سرمایہ کاری کے لیئے راہ ہموار کرنی چاہیے۔ پاکستان اگر ملک میں صحیح معنوں میں سرمایہ کاری کا ماحول بنا دے تو اِس سے حالات بہت بہتر ہو سکتے ہیں اِس سے نہ صرف چین بلکہ دوسرے ممالک کے سرمایہ داروں کا اعتماد بحال ہو گا۔
چین کی کمپنیاں دوسرے ممالک میں سرمایہ کاری کو فروخت دے رہی ہین ایک حالیہ خبر کے مطابق چین کی ایک کمپنی پاکستانی کمپنی سروس ٹائیر کے ساتھ مل کر ایک نیا پلانٹ لگار ہی ہے ۔ دونوں کمپنیاں پہلے ہی باہمی اشتراک سے پاکستان میں ٹائیر بنا رہی ہیں جو سب کے سب برآمد کر دیئے جاتے ہیں۔ اب چونکہ اِس کاربار کو وسعت دی جارہی ہے تو یہ ظاہر کر تا ہے کہ یہ پراچکیٹ منافع بخش ہے۔ کئی اشیاء ایسی ہیں جو چین دوسرے ملکوں میں بنا رہا ہے۔ پاکستان کو خطے میں ایک نمایاں حیثیت حاصل ہے۔ اگر پاکستان میں معیاری اشیاء بننی شروع ہو جائیں تو مشرق وسطیٰ ، وسطحی ایشیاء، مغربی ممالک، افریقہ اور دوسرے علاقوں تک ان کی کھپت کی جا سکتی ہے۔ لیکن اِس کے لیئے ملک میں سیاسی استحکام ، امن و امان اور صحیح پالیسیوں کا ہونا ضروری ہے جس سے سرمایہ دارکو اعتماد ہو کہ اُس کا سرمایہ محفوظ جگہ میں ہے۔
جیسے کے آگے ذکر ہوا کے چین اب بنیادی صنعتوں سے ہائی ٹیک صنعتوں میں جانے کی کوشش کر رہا ہے۔ سیمی کنڈکٹر کی صنعت پر آگے جانے کی کوشش پر چین اور امریکہ کی جنگ جاری ہے۔ چین نے حال ہی میں اپنا پہلا مسافر بردار ہوائی جہاز بنایا ہے۔ اگرچہ اِس میں زیادہ تر پُرزے اور آلات مغربی ممالک سے لیئے گئے ہیں جو بلکل نئی ٹیکنالوجی نئی نہیں ہے۔ چین کی اب بھرپور کوشش ہے کہ و ہ ہائی ٹیک کے شعبہ میں مغرب کے برابر پہنچ سکے۔ اِس لیئے چین کی کمپنیاں بعض بنیادی صنعتیں دوسرے ممالک منتقل کر رہے ہیں۔ پاکستان کی حکومت اگر اب دیانداری سے کام کرے اور اس سرمایہ کاری کے خلاف ہونے والی سازشوں کا قلعہ قمعہ کرے تو پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری آسکتی ہے۔
ا