Latest

کیش لیس معشیت – پاکستان کے بہت سے مسائل کا حل

کیش لیس معیشت کے سب سے اہم فوائد میں اسکی سہولت ہے۔ ڈیجیٹل ادائیگی کے لیے افراد کسی بھی وقت، کہیں بھی، بھاری نقد رقم لے جانے یا اسکو لینے کی فکر کیے بغیر لین دین کر سکتے ہیں۔ الیکٹرانک ادائیگی عام طور پر نقد لین دین سے زیادہ محفوظ ہوتے ہیں، کیونکہ اسکا پورا ریکارڈ ہوتا ہے جس کا سراغ لگایا جاتا ہے اور اسکو مانیٹر کیا جاتا ہے۔ اس سے چوری، جعلی کرنسی اور دھوکہ دہی کی سرگرمیوں کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ ڈیجیٹل لین دین تمام مالی سرگرمیوں کا واضح ریکارڈ فراہم کرکے شفافیت کو فروغ دیتا ہے۔ اس شفافیت سے بدعنوانی کو کم کرنے اور مالیاتی لین دین میں احتساب کو فروغ دینے میں مدد مل سکتی ہے۔ ایک کیش لیس معیشت ان افراد کے لیے بینکنگ اور مالیاتی خدمات تک رسائی فراہم کرکے مالی شمولیت کو بہتر بنا سکتی ہے جن کی روایتی بینکنگ کے بنیادی ڈھانچے تک رسائی نہیں ہوسکتی۔

کیش لیس معیشت کے کچھ نقصانات بھی ہیں۔ اگرچہ ڈیجیٹل ادائیگیاں بہت سے لوگوں کے لیے آسان ہیں، لیکن بہت سے لوگ اس کو استعمال نہیں کرسکیں کیوں کے ان کے پاس ٹیکنالوجی تک رسائی نہیں ہے یا وہ الیکٹرانک ادائیگی کے طریقے استعمال کرنہیں پاتے، خاص طور پر دیہی یا پسماندہ علاقوں میں۔ ڈیجیٹل لین دین میں ذاتی ڈیٹا کو اکھٹا کرنا بہت آسان ہے، جس سے رازداری اور ڈیٹا کی بارے میں خدشات پیدا ہوتے ہیں اور حساس مالیاتی معلومات غلط لوگوں کے پاس جانے کا خطرہ ہے۔ الیکٹرانک ادائیگی کے نظام میں سائبر حملوں اور ہیکنگ کا خطرہ ہے جو افراد کے مالیاتی ڈیٹا لیک کرسکتا ہے اور مالی نقصانات کا باعث بن سکتے ہیں۔ کیش لیس معیشت مضبوط انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی اور قابل اعتماد الیکٹرانک ادائیگی کے بنیادی ڈھانچے پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔ ان نظاموں میں کوئی بھی رکاوٹ مالیاتی لین دین میں رکاوٹ بن سکتی ہے اور معاشی سرگرمیوں میں خلل ڈال سکتی ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں انٹرنیٹ کا نظام بڑے شہروں سے ہٹ کر معیاری نہیں ہے جس سے اس سسٹم میں خلل واقع ہو سکتا ہے۔

جہاں ایک کیش لیس معیشت سہولت، سیکورٹی اور شفافیت کے لحاظ سے بے شمار فوائد پیش کرتی ہے، وہیں رازداری اور سائبرسیکیوریٹی سے متعلق چیلنجز بھی پیش آتے ہیں۔ تاہم، ٹیکس چوری، رشوت ستانی، سمگلنگ، غیر دستاویزی معیشت، اور جعل سازی سے نمٹنے کے لیے یہ ایک بہتریں سسٹم ہے اسلیے یہ حکومتوں اور پالیسی سازوں کے لیے ایک پرکشش راستہ ہے جو مالی سالمیت کو بڑھانے اور معاشی ترقی کو فروغ دینے میں معاون ہو سکتا ہے۔ جیسے جیسے ٹکنالوجی کا ارتقاء جاری ہے، کیش لیس معیشت کی طرف منتقلی میں تیزی آنے کا امکان ہے ضرورت اس امر کی ہے کے اسے ایک توازن کے ساتھ چلایا جائے تو یہ انتہائی فائدہ مند ہو سکتی ہے۔