آئی ایم ایف کی قسط کب ملے گی؟
آئی ایم ایف کی شرائط کو مانتے ہوئے حکومت نے اشیاء تعیش پر ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی ہے۔ ان اشیاء میں مہنگے موبائل فون ، 1800cc سے زائد کی گاڑیاں ، پیکٹ فوڈ جیسے کہ جیلی، جام، کیچ اپ، ساسز، پاستا، چاکلیٹ وغیر ہ شامل ہیں۔
اگر چہ حکومت پاکستان آئی ایم ایف کی تمام شرائط پر فوری طور پر عمل کر رہی ہے مگر آئی ایم ایف کی طرف سے کوئی گرم جوشی نہیں دکھائی جا رہی ۔ کہا جا رہا ہے کہ اب اپریل سے پہلے پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی ادائیگی ممکن نہیں ۔ آئی ایم ایف کی طر ف سے سرد مہری پاکستان کے حکومتی اور کاروباری حلقوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ افواہوں کا بھی سلسلہ جاری ہے۔ اب جب کہ پاکستان آئی ایم ایف کی مشکل مشکل شرائط کو بھی مان چکا ہے۔ آئی ایم ایف کے نمائندے کی جانب سے بیان آیا کہ پاکستان اس بات کا ثبوت فراہم کرے کہ اُس کے پاس آئی ایم ایف کی پیکج کی مد ت کے دوران اتنی بیرونی ادائیگیوں کے لیے پلان موجود ہے۔ اسی طرح پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو بھی معاہدے پر اعتماد پر لے۔ یہ اس طرح کی شرائط ہیں جو ماضی میں شائد کسی بھی ملک سے نہیں لیں گئی ۔ ان شرائط کو دیکھتے ہوئے بعد آئی ایم ایف کی طرف سے کوئی واضح تاریخ نہ دینے کی وجہ سے نئی قسط کے اجراء کے بارے میں خاصے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔
آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر کی وجہ سے پچھلے دنوں سے روپے کی قدر میں دوبارہ کمی واقع ہونی شروع ہو گئی ہے۔ آج ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں روپے میں پچاس پیسے کی کمی ہوئی۔ ڈالر آج انٹر بنک میں 283 روپے پر بند ہوا۔ کیونکہ حکومتی اور کاروباری حلقے آئی ایم ایف کی قسط کو بہت اہمیت دے رہے تھے۔ اس لیے اس میں جتنی تاخیر ہو گی روپے کی قدر کو متوازن کرنا اُتنا ہی مشکل ہو تا جائے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسحاق ڈار یہ سمجھنے سے قاصر رہے کہ بین الاقوامی طاقتیں اب پاکستان کے حق میں نہیں ہے اور پاکستان اب اس غلط فہمی کی بھاری قیمت ادا کررہا ہے۔