امریکہ کا وزن واضح طور پر انڈیا کے پلڑے میں
انڈین وزیر اعظم موڈی آجکل امریکہ کے دورے پر ہیں جہاں ان کی خوب آؤ بھگت ہو رہی ہے۔ دونوں ممالک کا میڈیا اسے ایک تاریخی دورہ قرار دے رہا ہیں۔ یہ دورہ بدلتے سیاسی حالات کے تناظر میں بھی بہت اہم ہے۔ مغربی ممالک ہندوستان کو چین کے مد مقابل لانا چاہتے ہیں۔ مگر کئی یورپین ممالک نے شاید یہ ارادہ ترک کر دیا ہے کیونکہ چین کی معیشت بہت بڑی ہے اور بہت آگے جا چکی ہے۔ چین خاموشی سے کام کرتا ہےا ور کہا جاتا ہے کہ چین سیمی کنڈکٹر بنانے میں بھی ذیادہ پیچھے نہیں ہے اور مستقبل میں چین جلد ہی مغربی ممالک کے مدِ مقابل پہنچ جائے گا۔
مغربی ممالک کی معیشت دباؤ کا شکار ہے۔ ایسی صورت میں ان کی طرف سے کوئی بڑا معاشی فائدہ انڈیا کو دینا آسان نہیں ہو گا۔ موجودہ دور میں ہر ملک یہ کوشش کر رہا ہے کہ صنعتی پیداوار کو ملک میں واپس لایا جائے۔ صدر ٹرمپ کے الیکشن کا موٹو بھی یہ ہی تھا کہ "امریکہ سب سے پہلے”۔ اسکے باوجود کے مودی اور ٹرمپ کے بھی بہت اچھے اور گہرے مراسم تھے مگر انڈیا کوئی بہت بڑا فائدہ لینے میں کامیاب نہ ہوسکا۔ البتہ انڈیا امریکی کی قربت کی وجہ سے روس اور ایران سے تجارت میں بھی خوب فائدہ اُٹھاتا رہا۔ امریکہ انڈیا سے چین کے خلاف فوجی بلاک میں شرکت کی خواہش رکھتا ہے۔لیکن انڈیا اس کے دور رس مضمرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسا کرنے سے قاصر ہے۔ بہر حال یہ واضح ہے کہ پاکستان فی الوقت مغربی ممالک کے لیے اہمیت نہیں رکھتا ۔ مغربی ممالک پاکستان کے چین اور روس سےبڑھتے ہوئے روابط کو اچھی نگا ہ سے نہیں دیکھتے ۔ پاکستان کا فوجی ، جوہری اور مزائیل پروگرام بھی ان ممالک کو کھٹکتا ہے۔ ان حالات میں پاکستان کے لیے مغرب سے معاشی فوائد حاصل کرنا انتہائی مشکل ہورہا ہے یہ ہی وجہ ہے کے آئی ایم ایف ہم سے ناک رگڑوا کر بھی قسط نہیں دے رہا۔ مغربی ممالک کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان چین کو چھوڑ کر انڈیا کی اجارداری قبول کر لے۔ پاکستان کے لیے یہ صورتحال کبھی بھی قابل قبول نہیں ہو گی یہ ہی وجہ ہے کہ مغربی ممالک اب پاکستان پر آہستہ آہستہ اقتصادی دباؤ بڑھا رہے ہیں۔