ترقی یافتہ ممالک کو آبادی کی کمی کا سامنا
جہاں دنیا کے بیشتر ترقی پذیر ممالک غربت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے بڑھتی ہوئی آبادی کو قابو کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں وہاں ایسے ممالک بھی ہیں جن کو آبادی میں کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ان ممالک میں افرادی قوت کی شدید کمی واقع ہو رہی ہے۔ یہ ممالک اب دوسرے ممالک سے ہنر مند افراد کو لا کر اپنے ملک میں بسانے کے لیے کوشاں ہیں تاکہ آبادی کے مسئلہ سے نبٹا جا سکے۔
ان ممالک میں آبادی کی کمی کی کئی وجوہات ہیں۔ اگرچہ ترقی یافتہ ممالک کے لوگوں کو دُنیا کی ہر سہولت میسر ہے لیکن یہاں لوگوں کو اپنا معیار زندگی برقرار رکھنے کے لیے سخت محنت کرنا پڑ تی ہے اور لوگ محسوس کرتے ہیں کہ ان حالات میں بچوں کو وقت دینا آسان نہیں ہو گا۔ ان ممالک میں لوگ اپنے کیرئیر کو ہمیشہ اولیت دیتے ہیں چناچہ لوگ یا تو دیر سے شادی کرتے ہیں یا شادی ہی نہیں کرتے۔ شادی شدہ جوڑے ایک یا ذیادہ سے ذیادہ دو بچے رکھنے کو ترجیع دیتے ہیں۔ مشرقی یورپ اور ان جیسے دوسرے ممالک میں معاشی حالات کی وجہ سے لوگ کے لیے بچوں کی پرورش کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ ایسے ممالک میں معاشی حالات خراب ہونے کی وجہ سے لوگ بڑے پیمانے پر دوسرے ممالک کی امیگریشن بھی لے رہے ہیں۔
اعداد و شُمار کے مطابق، اگلے تیس سالوں میں مشرقی یورپ اور بلقان کے ممالک کی آبادی میں زبردست کمی واقع ہو گی۔ اس کمی کی وجہ ان ممالک میں معاشی حالات اور نسلی کشیدگی ہے جو کے دن بدن سنگین مسئلہ بنتی جارہی ہے۔ ان ممالک میں بلغاریہ، لتھوانیا، لٹویا، یوکرین، سربیا، بوسنیا، کروشیا، مالڈووا، البانیہ، رومانیہ، یونان، ایسٹونیا، ہنگری، پولینڈ، مقدونیہ، جارجیا وغیرہ شامل ہیں۔ اسی طرح کی صورتحال کا سامنا کرنے والے دوسرے ممالک میں پرتگال، کیوبا وغیرہ شامل ہیں۔ .
ترقی یافتہ ممالک جہاں عمررسیدہ افراد کی خاصی بڑی تعداد ہے اور65 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ان میں جاپان سر فہرست ہے جہاں عمررسیدہ افراد کی شرح ٪23 ہے۔ یہ شرح اٹلی میں ٪21، جرمنی میں ٪21، موناکو میں ٪27 اور آسٹریا میں ٪18 ہے۔
اعداد وشمار کے مطا بق 2050 تک ان ممالک میں کام کرنے والے افراد کی شدید کمی ہوجائے گی جو کے سنگین اقتصادی مسائل کا باعث بنے گی۔ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے کئی ممالک نے ابھی سے کام شروع کردیا ہے۔