جرمنی کا ہنرمند افراد کو امیگریشن دینے کے لیے قانون سازی کا آغاز
جرمنی میں ٹیکنالوجی، علاج معالجہ، ہوٹل اور تعلیم کے ساتھ ساتھ چند دیگر شعبوں میں ہنر مند افراد کی شدید کمی ہوگئی ہے۔ جرمنی کی دائیں بازو کی جماعتوں نے ہمیشہ دوسرے ممالک خصوصاً ایشیائی اور افریقی ممالک سے امیگریشن کی سخت مخالفت کی ہے۔ تاہم اب حکومت کے پاس جرمنی میں بڑی تعداد میں تارکین وطن کو اجازت دینے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہے۔ جرمنی یورپی باشندوں کو پہلے ہی جرمنی میں کام کرنے کی اجازت دے رہا تھا لیکن وسیع پیمانہ پر ہنرمند افراد کی کمی کی وجہ سے یورپی ممالک سے یہ ضرورت پوری نہیں ہو رہی۔
ایک اندازہ کے مطابق جرمنی کو اپنی صنعتوں اور چند دوسرے شعبوں کو فعال رکھنے کے لیے ہر سال تقریباً تین سے چار لاکھ ہنر مند کارکنوں کی ضرورت ہوگی۔ کینیڈا اور آسٹریلیا کی طرح جرمنی بھی اب پوائنٹس سسٹم کے تحاط لوگوں کو ویزے دینے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جس کے بعد ہنرمند افراد جرمنی میں آسکیں گے۔ ان قوانین کے بعد لوگوں کو قابلیت، عمر، جرمن زبان کی مہارت اور تجربہ کی بنیاد پر امیگریشن دی جائے گی۔ حکومت کُک، ٹرک ڈرائیور، اور اسطرح کے چند اور پیشہ ور افراد کو بھی امیگریشن دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے پناہ گزین کے لیے بھی قوانین کو آسان بنانے کا عندیہ دیا ہے۔ جرمنی کی موجودہ حکومت غیر ملکیوں کو آٹھ سال کے بجائے پانچ سال میں شہریت دینے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔
جرمنی طلباء کی ایک بڑی تعداد کو تعلیم کے لیے ویزے دینے کا بھی ارادہ رکھتی ہے تاکہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد جرمنی میں رہ سکیں۔ یہ طلباء جرمن معاشرے کے لیے ذیادہ مفید ہوں گے کیونکہ وہ تعلیم کے دوران جرمن معاشرے سے کافی حد تک مانوس ہوچکے ہوں گے۔ جرمنی کی موجودہ حکومت نے اس ضمن میں قانون سازی کا آغاز کردیا ہے۔