سیمی کنڈکٹر کی صنعت پر چین اور امریکہ کی جنگ
چین اور امریکہ کے درمیان ٹیکنالوجی کی دُنیا میں سبقت لے جانے کی دوڑ تیز ہو گی۔ امریکہ نے حال ہی میں سیمی کنڈکٹر کی صنعت کو امریکہ میں لگانے کے لئیے 65 ارب ڈالر مختص کیئے ہیں۔ چین کی حکومت نے چینی کمپنیوں کو کہا ہے کہ دوسال کے اندر اندروہ ملک میں بننے والی تمام مصنوعات میں غیرملکی سیمی کنڈکٹر کا استعمال ختم کر دیں اور مقامی طور پر بنے ہوئے سیمی کنڈکڑ استعمال کریں۔ یہ انٹیل (Intel)، اے ایم ڈی (AMD) نویڈیا (NIVIDIA) کے ساتھ تائیواں، جنوبی کوریا اور ہانگ کانک سمیت تمام کمپنیوں کے لئیے بہت بڑا دھچکا ہو گا کیوں کہ چین دنیا کی فیکٹری سمجھا جاتا ہے جہاں ہرجدید مشینری انتہائی معیاری اور کم لاگت پر تیار کی جا رہی ہے۔ امریکہ اور چین کے درمیان پہلے تو جنگ بیان بازی تک تھی مگر اب دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف کُھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ چین کے صدر زی آج کل فرانس کے دورے پر ہیں۔ چین کو معلوم ہے کہ یورپ کے ممالک توانائی اور خورا ک کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ اور ٹرمپ کے صدر بننے کی صورت میں یورپ کو امریکہ سے فوجی امداد نہیں ملے گی۔ چنانچہ یورپ کے ممالک بھی معاشی مسائل سے نکلنے کے لئیے کوشاں ہیں۔ یوکرائن روس جنگ کو یورپ کے کئی ممالک میں زیادہ پزیرائی حاصل نہیں بلکہ کئی اخبارات نے تو تبصروں میں واشگاف کہا ہے کہ یورپ اِس جنگ سے تھک چکا ہے۔ اگر ٹرمپ برسرِ اقتدار آکر اِس جنگ کو ختم کر دیتا ہے تو یورپ کے کئی ممالک کے لیئے یہ باعث اطمینان ہو گا۔
تقریباً تمام ممالک کے لیے اولیت اُن کی معشیت ہے۔ اسی وجہ سے مستقبل میں نئے معاشی بلاک بنیں گے۔ اب اپنی معاشیت کو ترجیح دینا تمام ممالک کے لیے سب سے ضروری ہے۔ دُنیا کے ذیادہ تر ممالک آج کل شدید مسائل کا شکار ہیں۔ اِس کھینچا تانی میں کچھ چھوٹے ممالک کی بہتری بھی ہو رہی ہے۔ ویت نام نے امریکہ اور چین دونوں ممالک سے خوب فائدہ اُٹھایا ہے اور اسنے بڑی تیزی سے معاشی ترقی حاصل کی ہے۔ اب دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں ملائشیاء میں سیمی کنڈکٹر کے پلانٹ لگا رہی ہیں۔ صرف تین بڑی امریکن اور جرمن کمپنیوں کی سرمایہ کاری 20 ارب ڈالر کے قریب ہے۔ اِس کے علاوہ سیمی کنڈکٹر بنانے والی دیگر کمپنیاں بھی ملائشیاء میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ آنے والے چند سال دنیا میں بڑی تبدیلی لانے جا رہے ہیں۔ بدقسمتی سے ہم اس دوڑ میں بہت پیچھے ہیں۔ ملک میں معاشی عدم استحکام، سیاسی افراتفری، بدامنی، لاقانونیت اور دہشت گردی کی وجہ سے ذیادہ تر سرمایہ کار پاکستان میں آنے سے احتراز کررہے ہیں۔