عالمی بینک کی پاکستان کی معاشیت پر رپورٹ
عالمی بینک نے پاکستان کی معیشت کو درپیش چھ اہم مسائل کی نشاندہی کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت تقریباً اسی فیصد بچے سکول نہیں جاتے۔ رپورٹ کے مطابق 10 سال تک کے کم از کم 2 کروڑ بچوں کو تعلیم کی سہولت میسر نہیں ہے۔ یہ ملک کی معاشی ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان سب سے قیمتی اثاثہ یعنی انسانی سرمائے کو ضائع کررہا ہے۔ نتیجتاً پاکستان اچھے معیار کی افرادی قوت پیدا نہیں کر رہا جو ملکی ترقی کے لیے معاون ہو۔
عالمی بینک نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ بجٹ خسارہ 7.9 فیصد تک پہنچ گیا ہے جو انتہائی زیادہ ہے۔ اسی طرح پاکستان کا بیرونی قرضہ جی ڈی پی کا 80 فیصد ہو گیا ہے جو بہت زیادہ ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کے پاکستان میں ٹیکس کا نظام غیر پائیدار ہے اور 3 فیصد سے بھی کم لوگ ٹیکس ادا کر رہے ہیں جو کے انتہائی کم ہے۔ اسکی بنیادی وجہ زراعت اور جائیداد کے شعبے پر ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ یہ دونوں شعبے پاکستان کی معیشت کا بڑا حصہ ہیں۔
عالمی بینک نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اصلاحات کے ذریعے پاکستان کے بڑے مسائل کو حل کیے بغیر جیسے کے کاروباری ماحول، ٹیکسوں کے نظام اور انسانی سرمائے کو بہتر بنانا شامل ہے، پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔ ورلڈ بنک کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کے اگرچہ پاکستان اسوقت سرمایہ کاری حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے اور اسمیں اسے کامیابیاں بھی ہوئی ہیں لیکن جب تک بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے کوئی طویل المدتی پالیسی نہیں بنائی جاتی اور اس پر عمل نہیں کیا جاتا پاکستان معاشی مسائل کے گرداب سے نہیں نکل سکے گا۔ اگرچہ ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی بعض پالیسیاں اکثر ملکی مفاد میں نہی ہوتی مگر اس رپورٹ میں جن مسائل کا ذکر کیا گیا ہے وہ واقعی ہی حل طلب ہیں۔ ان مسائل کو حل کر کے ہی پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔