EconomyLatest

ملک میں فیصلہ سازی کا فُقدان

پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ فیصلہ سازی ہے۔ اکثر فیصلے تاخیر سے کیئے جاتے ہیں۔ اور کئی فیصلے تو حکومتوں میں موجود اپن ےذاتی مفاد میں لیتے رہے ہیں۔ گندم کے بُحران کو ہی دیکھیں تو پاکستان میں گندم کے مناسب ذخیرہ ہونے اور گندم کی بمپر فصل ہونے کے باوجود نگران حکومت نے باہر سے گندم منگوا کر فروخت کر دی۔ اب نہ تو صوبائی حکومتوں اور نہ ہی وفاقی حکومت کے پاس فنڈ ہیں کہ وہ گندم خرید سکیں۔ اِس کے علاوہ گندم ذخیرہ کرنے کے لیئے جگہ بھی نہیں ہے کیوں کہ ابھی پچھلی فصل کی گند م گوداموں میں پڑی ہوئی ہے۔

ریکوڈک میں بھی معاہد کرتے وقت تمام سٹیک ہولڈر متفق نہیں تھے۔ بلوچستان کی حکومت اِس سے مطمئن نہیں تھی۔ ظاہری طور پر کمپنی کے ساتھ معاہدے کی شقیں بھی واضح نہیں تھیں۔ چنانچہ سالوں تک مسئلہ چلتا رہا اور اب پاکستان 6 ارب ڈالر کے لگ بھگ جرمانہ ادا کرے گا۔

اسٹیل مل کو مشرف دور میں فروخت کیا جا رہا تھا۔ اگر چہ اِس کی فروخت میں کچھ بے ضابطگیاں تھیں جس کی وجہ سے عدالت نے اِس کی فروخت کالعدم قرار دے دی جس سے سیاسی بھونچال تو آیا مگر پاکستان  کو پھر معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا اگر پاکستان اِس کو فروخت کر دیتا تو ان پندرہ بیس سالوں میں پاکستان کو اس ضمن میں اربوں روپے کا نقصان نہ اُٹھانا پڑتا ۔ آج یہ مل بند پڑی ہے مگر تنخواہ کے مد میں ابھی بھی ماہانہ ایک خطیر رقم دینی پڑ رہی ہے۔ حکومت نے اِس کو ایک مردہ گھوڑا قرار دے کر اِسے نجکاری کی فہرست سے نکال دیا ہے۔

اِس وقت بتایا جاتا ہے کہ 2700 ارب روپے کے ٹیکس کے کیسز عدالتوں میں زیرِ التوا ہیں۔ اگر ان کیسز کا فیصلہ ہو جائے  تو پاکستان کی معیشت سیدھی ہو جائے گی۔

Kالیکٹرک کے بارے میں بھی بتایا جا رہا ہے کہ شنگھائی الیکٹرک اِس کو خرینے کی خواہاں تھی مگر اب اُس نے  KE کو خریدنے سے معذرت  کر لی ہے۔ بہت ممکمن ہے کہ شنگھائی الیکٹرک کا فیصلہ مالی اور تکنیکی وجوہات  پر ہو۔ مگر یہ بھی ممکن ہے کہ شنگھائی الیکٹرک فیصلہ سازی میں تاخیر کے باعث اِس خریداری سے علیحدہ ہوا ہو۔

پاکستان میں مسئلہ ہے کہ صوبائی اور مرکزی حکومتیں اکثر ایک نقطہ پر متفق نہیں ہوتیں۔ افس شاہی کے اپنے مفاد ہوتے ہیں۔ عدالتیں اگرچہ مالی معاملات میں آ تو جاتی ہیں مگر ان کے پاس وہ تکنیکی معلومات نہیں ہوتی جن کی بنیاد پر وہ جلد فیصلہ کریں۔ چنانچہ اِس سارے چکر میں حکومت صحیح وقت پر صحیح فیصلے نہیں کر پاتی۔ کاروبار میں  فیصلہ سازی بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ ایسا فورم بنایا جائے جس میں سب کی نمائندگی ہو اور جو تیزاور شفافیت سے فیصلے کر سکے ۔