LatestTechnology

کیا مصنوعی ذہانت انسان کی تخلیقی صلاحیتوں کو ختم کردے گا؟

انسانی تخلیقی صلاحیتوں پر مصنوعی ذہانت (AI) کے اثر کے بارے میں بہت زیادہ بحث اور قیاس آرائیاں ہورہی ہیں۔ کچھ لوگ دلیل دیتے ہیں کہ AI تخلیقی اظہار اور مسائل کے حل کے لیے نئے ٹولز اور وسائل فراہم کر کے انسانی تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دوسروں کو خدشہ ہے کہ AI کی وجہ سے لوگوں کا ٹیکنالوجی پر زیادہ انحصار اُن کی تخلیقی سوچ کو کم کرکے ان کی اہلیت کو کم کرسکتا ہے۔

یہاں یہ جاننا ضروری ہے کہ AI خود فطری طور پر تخلیقی یا "سمارٹ” نہیں ہے جس طرح انسان ہیں۔ بلکہ، AI مخصوص کاموں کو انجام دینے اور ڈیٹا میں پیٹرن کی بنیاد پر پیشین گوئیاں کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ اگرچہ AI یقینی طور پر نئے آئیڈیاز پیدا کرنے یا تخلیقی کاموں جیسے امیج یا میوزک جنریشن میں مدد کرنے جیسے کاموں کے لیے کارآمد ثابت ہو سکتا ہے، لیکن یہ انسانی تخلیقی صلاحیتوں کو مکمل طور پر بدلنے کا امکان نہیں ہے۔

درحقیقت، کچھ لوگ یہ استدلال کرتے ہیں کہ AI دراصل لوگوں کو متاثر کرنے کے نئے ذرائع فراہم کرکے اور جو ممکن ہے اس کی حدود کو آگے بڑھا کر زیادہ تخلیقی ہونے کی ترغیب دے سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، AI سے تیار کردہ آرٹ اور موسیقی انسانی فنکاروں کو نئی تکنیکوں اور ان کے دستکاری کے طریقوں کو دریافت کرنے کی ترغیب دے سکتی ہے۔

ابھی حال ہی میں مشہور گلوکاروں ڈریک اور دی ویک اینڈ کی آوازوں کو کلون کرکے کسی نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے Heart On My Sleeve گانا ریکارڈ کیا جو کے بہت مشہور ہوا مگر ان گلوکاروں کے اعتراض کے بعد یہ گانا اسٹریمنگ سروسز سے ہٹا دیا گیا۔ ان گلوکاروں کو اس گانے کے پیسے ہی نہیں ملے تھے جبکہ بہت سے لوگوں کو یہ معلوم ہی نہ تھا کے یہ ان گلوکاروں کا گانا ہی نہیں ہے۔

ایلون مسک نے اپنے ایک بیان میں متنبہ کیا ہے کے AI جوہری ہتھیاروں سے ذیادہ خطرناک ہوگا۔ ایلون مسک کا کہنا تھا کے آج کے دور میں بھی ایسی ٹیکنالوجی موجود ہے جس کو استعمال کرکے ایک چھوٹے ڈرؤن کے اوپر ایک چپ لگا کر اور اسمیں تھوڑی مقدار میں بارود رکھ کے کسی بھی شخص کی طرف بیھجا جا سکتا ہے۔ یہ اس شخص کو ڈھونڈتا رہے گا اور جیسے ہی اس شخص کو سکین کرلے گا یہ اسکے ساتھ ٹکرا کر پھٹ جائیگا۔ یہ ایک مثال ہے AI کو جہاں بہت سے اچھے کاموں کے لیے استعمال کیا جائیگا وہاں منفی سوچ کے لوگ اس کو اپنے ایجنڈے کی تکمیل اور تباہی پھیلانے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں اور کوئی شناخت نہیں کرسکے گا کے کسں نے اسکو استعمال کیا ہے۔

اس ہفتے گوگل کے AI کے چیف جیوفری ہنٹن نےریٹائرمنٹ کے مو قع پر اپنے بیان میں کہا کے AI اسوقت انسان سے ذیادہ زہین نہیں ہے۔ اسوقت وہ وہی کرتا ہے جو ہم اسکو کہتے ہیں مگر مستقبل میں یہ صورتحال بدل جائیگی اور اور AI انسان سے ذیادہ زہین اور خود مختار ہو سکتا ہے۔ اُنھوں نے متنبہ کیا کے AI مستقبل میں بہت سے خطرات کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے۔ اگر اسکا کنٹرول اگرکسی ڈیکٹیٹر کے ہاتھ میں چلا گیا تو یہ دُنیا کے لیے تباہ کُن ہوگا۔

بالآخر، انسانی تخلیقی صلاحیتوں پر AI کے اثرات کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ ہم اسے کس طرح استعمال کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔ اگر ہم اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھانے اور ہمیں نئی بلندیوں تک پہنچانے کے لیے AI کو ایک ٹول کے طور پر اپناتے ہیں، تو یہ جدت اور اظہار کے لیے ایک طاقتور قوت بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تاہم، اگر ہم AI پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں میں مطمعن ہوجاتے ہیں، تو اس کا ہماری مجموعی تخلیقی صلاحیتوں اور مسئلہ حل کرنے کی مہارتوں پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔