روپے کی قدر میں کمی اور ایل سی نہ کُھلنے کے باعث سٹیل کی قیمتوں میں اضافہ
اس سال کے شروع سے ہی سٹیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ شروع ہوگیا ہے۔ اگر چہ سٹیل کی قیمتیں پچھلے سال بڑھ کر 250,000 ہزار فی ٹن سے بھی بڑھ گئی تھیں مگر 2022 کے آخر میں سٹیل کی قیمتوں میں خاصی کمی آگئی تھی ۔ اِسکی بنیا دی وجہ کنٹرکشن کے شعبہ میں مندی تھی جس کی وجہ سے سٹیل کی طلب میں خاصی کمی واقع ہوئی تھی۔ دسمبر 2022 میں سٹیل کی قیمتیں کم ہو کر دو لاکھ روپے فی ٹن تک آ گئی تھیں۔ جس کی بنیادی وجہ حکومت کی جانب سے سٹیل کے لئیے منگوائے گئے خام مال پر ایل سی کا نہ کھولنا ہے۔ اگر یہ صورت حال یوں ہی رہی تو سٹیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ متوقع ہے اور یہ 300،000 فی ٹن سے بھی بڑھ سکتی ہے۔
آئی ایم ایف(IMF) اور پاکستان کے درمیان مذاکرات آج سےا ِسلام آباد میں شروع ہو گئے ہیں۔ اِس مقصد کے لئیے آئی ایم ایف کی ٹیم 31 مارچ سے 7 فروری تک حکومتی اقدام کا جائزہ لے گا۔ آئی ایم ایف کی بڑی شرطوں میں روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر نہ کنٹرول کرنا اور سبسڈی ختم کرنا ہے۔ اِسکے علاوہ مزید ٹیکس بھی لگانا ہے۔ یہ تینوں چیزیں ملک میں معاشی ترقی کو کم کریں گی اور عوام پر مزید بوجھ بڑھ جائے گا۔ یہ ہی وجہ تھی کہ حکومت ایسا کرنے سے گریز کر رہی تھی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا خیال تھا کہ وہ آئی ایم ایف کو قائل کرلینے میں کامیاب ہو جائیں گے مگر یہ خوش فہمی بہت مہنگی ثابت ہوئی اور نہ صرف آئی ایم ایف بلکہ دوست ممالک نے بھی پاکستان کی مدد نہیں کی۔ جس کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب ڈالر سے بھی کم رہ گئے ہیں۔ جو لوگوں کے لئیے انتہائی پریشانی کا باعث بن رہے ہیں۔