آئی ایم ایف کے معاہدے کے بعد کاروبار میں نمایاں بہتری
آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد پاکستان میں بہتری کے آثار نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔ سٹاک مارکیٹ میں تین ہزار پوائنٹ کا اضافہ ہوا ہے۔ ڈالر کی قیمت میں اب تک سات روپے کی کمی ہوئی۔ سونے کی قیمت میں بھی کمی واقع ہورہی ہے۔ اس کے علاوہ مہنگائی کی شرح میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے اور افراط زر 29 پوائنٹ سے نیچے آگیا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا جس کے بعد یہ فوری طور پر چار ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے۔ آئی ایم ایف سے قسط کی ادائیگی اور سعودی عرب اور دوبئی سے پیسےملنے کے بعد پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر نو ارب ڈالر تک جا پہنچے ہیں۔
ملک میں 9 مئی کی سیاسی افراتفری کے بعد اب آہستہ آہستہ سیاست میں بھی ٹھہراؤ آ رہا ہے اور ملک نئے الیکشن کی جانب رواں دواں ہے۔ ایسی خبریں بھی آرہی ہیں کہ خلیج کے ممالک اور چین پاکستا ن میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہے۔ پاکستان پچھلے دو سال میں غیر یقینی صورتحال سے گُزرا ہے اس دوران پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی خبریں مسلسل گردش کرتی رہیں ہیں۔ مگر اب ملکی اور بین الاقوامی میڈیا پاکستان کی معشیت کے بارے میں مثبت باتیں کررہے ہیں۔
امید کی جاتی ہے کہ آنے والے دنوں میں روپے کی قدر مزید مستحکم ہو گی اور پاکستان کے کاروباری حالات میں نمایاں بہتری آئے گی جس سے ملک میں موجودہ غربت اور مہنگائی کے طوفان میں کمی آئے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کی مثبت پالیسیوں کو برقرار رکھا جائے اور ملک میں موجود ایسے اداروں کو جو نقصان کا باعث بن رہے ہیں۔ ان کی بہتری پر غور کیا جائے جس میں بجلی کے نظام کو ٹھیک کرنا سب سے ضرور ی ہے۔
مہنگے ایندھن سے چلنے والے یہ بجلی گھر پاکستان کی معیشت اور صنعت کو تباہ کرنے کی بڑی وجہ ہیں۔ پاکستان کو ایندھن باہر سے درآمد کرنا پڑتا ہے جو کہ موجودہ حالات میں انتہائی مہنگا ہو چکا ہے روپے کی قدر میں نمایاں کمی کی وجہ سے یہ اور مہنگا ہو گیا ہے۔ اس پر ستم ظریفی یہ کہ IPPs کو ہر حال میں حکومت نےادائیگی کرنی ہے۔ بجلی چوری اور ترسیل میں نقصان ایک الگ مسئلہ ہے۔
حکومتی سرپرستی میں چلنے والی صنعتیں اور کاروبار الگ نقصان میں ہیں ۔ پاکستان اسٹیل اور پی آئی اے اس ضمن میں دو نمایاں مثالیں ہیں۔ حکومت کو لگ بھگ 1500 ارب روپے سالانہ ان نقصان میں چلنے والے اداروں کو دینا پڑتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے یا تو ان کو پرائیوٹاائز کر دے یا پھر ان کو بند کرے دے۔
ہمیں سمجھنا چاہیے کہ آئی ایم ایف کے قرض نے ہمیں کھڑا ہونے کا موقع دیا ہے اب ہمیں یہاں سے خود اپنے لیے راستہ بنانا ہےاور پاکستان کے تمام شعبوں میں ترقی کے خاصے مواقع موجو د ہیں۔