عالمی منڈی میں تیل کی بڑہتی ہوئی قیمت
یوکرائن پر روس کے حملہ کے بعد تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور مزید اضافہ کی پیشنگوئی کی جارہی ہے. یہ دُنیا کی معشیت کے لیے بہت بڑا دھچکا ہوگا جو پہلے ہی کساد بازاری کا شکار تھی اور کووڈ کی وبا نے اُسے مزید مُشکلات کا شکار کر دیا ہے۔ روس اور یوکرائن کی جنگ کے خاتمہ کے بعد بھی تیل کی قیمتوں میں کوئی بہتری آنے میں خاصہ وقت لگ سکتا ہے۔ جنگ سے پہلے تیل کی قیمت نوے ڈالر بیرل سے تھوڑا کم تھی مگر اب یہ قیمت ایک سو پندرہ ڈالر بیرل تک جا پہنچی ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ یورپین ممالک تیل کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے ایران کے ساتھ معاہدے کے حق میں ہیں۔ اس سے عراق، شام اور ایران کا تیل مارکیٹ میں آجائے گا اور تیل کی قیمتوں میں کمی واقعہ ہو جائیگی۔ لیکن امریکہ اس کے حق میں نہیں ہے۔ اسلیے بہت ممکن ہے کے مغربی ممالک اپنی معشیت بچانے کے لیے یوکرائن کی قربانی دے دیں۔ اگرچہ اسوقت پاکستان میں سبسڈی دے کر تیل کی قیمتوں کو نیچے رکھا جا رہا ہے۔ مگر ایسا کرنا ذیادہ عرصہ ممکن نہیں ہوگا اور اس سے نہ صرف پاکستان کی معشیت پر انتہائی تباہ کُن بوجھ پڑے گا بلکہ تیل کی شدید قلت کا خدشہ بھی ہے۔ اسوقت تیل کی قیمت ایشیائی مملک میں کچھ اسطرح ہے۔ انڈیا میں 218 پاکستانی روپے کے برابر، بنگلادیش میں 178 پاکستانی روپے کے برابر, چین میں 239 اور تھائی لینڈ میں 244 پاکستانی روپے کے برابر۔ مگر پاکستانی معشیت ان تمام ممالک کے مقابلے میں کمزور ہے اور پاکستانیوں کی فی کس آمدنی بھی ان ممالک کے لوگوں میں سب سے کم ہے۔ پاکستان کی معشیت جو کے پہلے ہی تباہی کا شکار ہے آنے والے دنوں میں مذید دُباؤ کا شکار ہو گی اور پاکستانی عوام مہنگائی کی چکی میں پھنستے چلیں جائیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کے ہمارے ملک کے سب ادارے ملکر پاکستان کے مسائل کا حل ڈھونڈیں۔