پاکستان کے معاشی مسائل کا حل توانائی کے شعبہ میں ہے
پاکستان کو اپنی معیشت کو جنگی بنیادوں پر بحال کرنا ہوگا اور اپنی درآمدات میں زبردست کمی کرنا ہوگی۔ پاکستان کو توانائی کا مسئلہ حل کرنا ہوگا کیونکہ اسوقت سب سے ذیادہ زرمبادلہ اس مد پر خرچ ہورہا ہے۔ اس وقت پاکستان تیل کے ذریعے بجلی پیدا کر رہا ہے جو کہ سب سے مہنگا طریقہ ہے۔ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتیں بھی قابو سے باہر ہوتی جارہی ہیں۔ دنیا میں کوئی بھی تنازعہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔ اسوقت ہمارے زرمبادلہ کا پیشتر حصہ تیل اور گیس کی درآمد پر خرچ کرنے کے باوجود حکومت ملک میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے۔ توانائی بحران کے حل کے لیے مارشل پلان کی ضرورت ہے۔ مہنگی بجلی نہ صرف حکومتی وسائل کو ضائع کر رہی بلکہ پیداواری لاگت میں بھی زبردست اضافہ کر رہی ہے جسکی وجہ سے ہماری اشیا بین الاقوامی منڈی میں مقابلہ نہیں کر پارہیں۔ پاکستان کو توانائی کی ضروریات کو پانی، نیوکلیئر اور شمسی طریقوں سے پورا کرنا ہوگا۔ اگر شمسی توانائی کو گھریلو، تجارتی اور صنعتی سیکٹر میں بڑے پیمانہ پر استعمال کیا جائے تو اس سے لوگوں کی زندگی آسان ہو سکتی ہے۔ پاکستان کو مقامی طور پر سولر پینل بنانے چاہئیں اور اس شعبے میں بڑے پیمانے پر مراعات دی جانی چاہئیں۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو شمسی توانائی سے بہت زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے اور اسے اس پر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ واضح رہے کہ ویتنام جیسا چھوٹا ملک شمسی سیل بنانے وال پانچواں بڑا ملک ہے۔ پاکستان بھی اس صنعت کو اس طرح ترجیح دی جائے جس طرح رئیل اسٹیٹ کو اہمیت دی گئی ہے تو توانائی کا مسئلہ خاصی حد تک حل ہو چکا ہوتا۔ حکومت غیر ملکی زرمبادلہ پر بوجھ ڈالے بغیر سیل مقامی طور پر تیار کر سکتی ہے۔ شمسی بجلی کا یہ بھی فائدہ ہے کے ٹرانسمیشن لائنیں لگائے بغیر دور دراز علاقوں کو بجلی فراہم کی جا سکتی ہے۔ پاکستان کو چاہیے کے جوہری اور ہائیڈل پراجیکٹ بھی لگائے۔
ترقی یافتہ اس شعبہ میں خاصی رقم خرچ کی ہے۔ چائنہ اس شعبہ میں جو رقم خرچ رہا ہے وہ ہماری سوچ میں بھی نہیں آسکتی۔ ترکی ہم سے آبادی میں پانچ گنا چھوٹاہے مگر اسکی بجلی کی پیداوار ہم سے پانچ گنا ذیادہ ہے۔ ہم بیس ہزار میگاواٹ بنانے کے لیے اپنے زرمبادلہ کی قربانی دے رہے ہیں جبکہ ترکی ایک لاکھ میگا واٹ بجلی بنانے کا ہدف پورا کر چکا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کے ترکی کی برامدات ہماری برامدات سے پانچ گنا ذیادہ ہیں۔ اگر پاکستان نے ترقی کرنی ہے تو سب سے پہلے اسے توانائی کے شعبہ پر بڑے پیمانہ پر توجہ دینی ہوگی۔