سری لنکا کا بُحران ہمارے لیے ایک سبق ہے
کہا جاتا ہے کہ وقت پیسہ ہے۔ پاکستان کے موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہاوت ہر لحاظ سے پاکستان پر لاگو ہوتی ہے۔ بلکہ یہ اس سے بھی بڑھ کر ہے کیونکہ پاکستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے۔ مخلوط حکومت سخت فیصلہ لینے سے ہچکچا رہی ہے۔ تاہم انہیں سمجھ لینا چاہیے کہ اگر انہوں نے سخت فیصلے نہ کیے تو ان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچے گا کیونکہ ملک دیوالیہ ہو جائے گا اور معاملات کو پلٹنا بہت مشکل ہو جائے گا۔ اس سے عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو جائے گی اور وہ ایندھن، خوراک، ادویات اور دیگر ضروریات زندگی حاصل نہیں کر پائیں گے۔ یہ ملک کے لیے تباہ کن ہوگا۔ اس سے ہماری خودمختاری کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔
ہمیں وقت ضائع کیے بغیر ابھی سے قدم اٹھانا ہوں گے۔ ہمارے پاس جو بھی آپشن ہیں وہ دیوالیہ پن میں جانے سے کہیں بہتر ہیں۔ دوسرا آپشن یہ ہے کہ اگر اتحاد فیصلے کرنے سے ڈرتا ہے تو وہ ایک اقتصادی کونسل بنا کر معاشی معاملات ان کے حوالے کر دے۔ حکومت کے لیے تیسرا آپشن یہ ہے کہ وہ مستعفی ہو کر ٹیکنوکریٹس کی نگراں حکومت بنائے اور جب تک حالات بہتر نہیں ہوتے اس کی حمایت کرے۔ پاکستان اس موڑ پر ہے جہاں ابھی انتخابات نہیں ہو سکتے۔ ملک کی خودمختاری بہت زیادہ اہم ہے جسے اب گرتی ہوئی معیشت سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس وقت سب سے اہم بائیس کروڑ لوگوں کی جانیں اور ہماری خودمختاری ہے۔ باقی چیزیں اس کے نیچے ہیں۔