ایف پی سی سی آئی کا بجلی اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ کی مذمت
ایف پی سی سی آئی نے اپنے ایک علامیے میں کہا ہے کہ بجلی کی قیمت میں 7.91 روپے کا اضافہ کاروبار کے لیے انتہائی نقصان دہ ہو گا۔ اس کے نتیجے میں بجلی کی قیمت 16.91 روپے سے بڑھ کر 24.82 روپے ہو جائے گی۔ نیپرا کی جانب سے 47 فیصد کا یہ اضافہ غیر متوقع تھا جس نے سب کو حیران کردیا۔ ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ اس اضافے سے پاکستان میں کاروبار کرنے کی لاگت میں زبردست اضافہ ہو جائے گا جس سے پاکستانی مصنوعات بین الاقوامی منڈی میں مقابلہ نہیں کر پائیں گی۔ ایف پی سی سی آئی کے قائم مقام سربراہ سلیمان چاولہ نے وضاحت کی کہ ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا مجموعی اثر بہت طویل عرصے تک معیشت کو جمود کا شکار کر دے گا جو ملک کے لیے برا ہو گا۔ اس سے کاروباری شعبے پر متعدد منفی اثرات مرتب ہوں گے، کئی کمپنیاں دیوالیہ ہو جائیں گی، کچھ کمپنیاں بجلی کے بل ادا نہیں کر پائیں گی، ایکسپورٹ آرڈرز پورے نہیں ہوں گے، نوکریاں ختم ہوں گی اور پر ہے جو کہ 30 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہے، ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے یہ 4 سے 8 ہفتوں کے مختصر عرصے میں 20 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے قائم مقام سربراہ نے ٹرانسمیشن میں بجلی کے نقصانات کو کم کرنے اور درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرنے کے لیے مقامی ذرائع کو استعمال کرنے کی حکمت عملی پر زور دیا تاکہ پاکستان اس بھاری بوجھ سے چھٹکارا حاصل کر سکے جو کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر ایک بڑا بوجھ ہے۔