LatestNewsPakistan

پاکستان کے تین مالی مسائل

بجٹ کا گورکھ دھندا عام آدمی کی سمجھ سے بالا تر ہے اُس کو تو کھانے پینے کی چیزوں، پانی و بجلی کے بل اور پیٹرول کی قیمتوں کے حساب نے ہی تنگ کیا ہوا ہے۔ پاکستان جس گھمبیر مسئلہ میں پھنسا ہوا ہے اسکو سمجھنے کے لیے سیدھا سادا حساب کچھ یوں ہے۔

پہلا بڑا مسئلہ ہے کے پاکستان کے پاس غیرملکی وسائل کی کمی ہے۔ اس سال پاکستان کی درآمدات 73 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہونے کی اُمید ہے جبکہ برآمدات صرف 28 ارب ڈالر کے قریب ہیں اس طرح ہمارا تجارتی خسارہ 45 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہوگا۔ بیرون ملک پاکستانی کی طرف سے اس سال تقریباً 25 ارب ڈالر بھیجنے کی اُمید ہے۔ اس طرح پاکستان کا یہ فرق 16 ارب کے قریب رہ جاتا ہے۔ اسکے علاوہ پاکستان کوبین الاقوامی قرض کی ادائیگی کے لیے بھی رقم چاہیے اور اگر پاکستان یہ رقم ادا نہ کر سکا تو وہ دیوالیہ قرار دے دیا جائیگا۔ پاکستان کے پاس اس وقت صرف 10 ارب ڈالر کے فارن ریزرو موجود ہیں جو ڈیڑھ ماہ سے ذیادہ کے نہیں ہیں۔ پاکستان کوتجارتی خسارے کی ادائیگی اور قرض کی اقساط پوری کرنے کے لیے آئی ایم ایف اور دوسرے مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے فوری طور پر قرض درکار مگر آئی ایم ایف کی سخت شرائط اسمیں رکاوٹ ہیں۔

پاکستان کا دوسرا بڑا مسئلہ گردشی قرضہ ہے۔ اسوقت بجلی کے شعبہ کا گردشی قرضہ 2,500 ارب روپے اور گیس کا گردشی 1,500 ارب روپے ہے۔ یہ بہت بڑی رقم ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ آئی پی پیز ہیں جو درآمد شدہ ایندھن یعنی کوئلہ، گیس اور خام تیل پر چل رہے ہیں۔ بین الاقوامی منڈی میں ان کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کی وجہ بھی ہے۔ حکومت مہنگی بجلی خرید کر سستے داموں فروخت کر رہی ہے اور باقی رقم حکومت پر قرض کے طور پر جمع ہورہی ہے۔ یہ قرض بھی خوفناک حد تک بڑھ جائیگا۔

پاکستان کا تیسرا مسئلہ بجٹ کا خسارہ ہے۔ پاکستان کی کل آمدنی 9,500 ارب روپے ہے جس میں سے 4,000 ارب روپے صوبوں کو، 3,950 ارب روپے قرضوں کی ادائیگی کے لیے اور 1,523 ارب روپے دفاع کے لیے ہیں۔ اس کے بعد وفاقی حکومت کے پاس سبسڈی اور دیگر تمام فنڈنگ دینے کے لیے منفی سے بجٹ شروع کرنا پڑتا ہے۔

پاکستان کو ان تینوں شعبوں میں شدید مُشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اسوقت معاشی صورتحال انتہائی پریشن کُن ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے