سولر پینل، الیکڑک موٹرسائیکل اور الیکڑک سائیکل کروڑوں پاکستانیوں کی زندگی آسان کر سکتے ہیں۔
پاکستان کے بہت سے مسائل کا حل سستی بجلی کی پیداوار میں مضمر ہے۔ پاکستان نے اس سال تیل کی درآمد پر 20 بلین ڈالر خرچ کئے ہیں جو تقریباً ہماری کُل برآمد کے برابر ہے۔ ان دنوں تیل، گیس اور کوئلے کی قیمت اتنی زیادہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کی معیشتیں بھی بحران کا شکار ہو رہی ہیں۔ خام تیل سے بجلی پیدا کرنا کبھی بھی ایک اچھا طریقہ نہیں تھا کیونکہ یہ سب سے مہنگا ذریعہ ہے۔ بدقسمتی سے گزشتہ تیس چالیس سالوں میں تمام حکومتوں نے بجلی بنانے کے سستے ذرائع پر سرمایہ کاری نہیں کی جسکی وجہ سے پاکستان کو اب شدید مُشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان کے پاس ہائیڈل، کوئلے، شمسی، ہوا اور کسی حد تک جوہری توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے کافی وسائل موجود ہیں مگرتمام حکومتوں نے ایسے فیصلہ کیے جو ملک کے مفاد میں نہیں تھے اور آج پاکستان کو غلط فیصلہ سازی کی بھاری قیمت دینی پڑ رہی ہے۔
پچھلے چند سالوں میں شمسی توانائی کی ٹیکنالوجی میں خاصی بہتری آئی ہے جس کی وجہ سے شمسی توانائی گھریلو، تجارتی اور صنعتی استعمال کے لیے بہت کارآمد ہو گی ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کے چین اسوقت ایک لاکھ میگا واٹ اور انڈیا پچیس ہزار میگاواٹ بجلی بنا رہا ہے۔ تُرکی اور ویتنام میں بھی اس صنعت کو خاصہ فروغ دیا جارہاہے۔
ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں اگرچہ الیکٹرک کاریں ابھی مہنگی ہیں لیکن الیکٹرک موٹرسائیکل اور الیکٹرک سائیکل دُنیا بھر میں بہت مقبول ہوچکے ہیں اورپاکستان میں بھی ان کو بڑے پیمانے پر فروغ دینا چاہیے۔ اس سے غریب اور متوسط طبقہ کے لوگوں کی ٹرانسپورٹ کا مسٗلہ حل ہو جائیگا اور انھیں سستی سواری حاصل ہو گی۔ اسکے ساتھ ساتھ اگر شمسی توانائی کو ترجیح دی جائے تو لوگ گھر سے ہی ان موٹر سائیکلوں یا سائیکلوں کو چارج کرسکتے ہیں۔
بھارت اسکوٹر، موٹر سائیکل اور تین پہیوں والے رکشوں میں استعمال ہونے والی بیٹریوں کے لیے ایک ایسا نظام بنانے کی کوشش کررہا ہے جس کے بعد بیٹریاں اور ان کا چارجنگ سسٹم ایک جیسا ہو جائیگا۔ اس طرح ان بیٹریوں کو چارجنگ اسٹیشن پر آسانی سے تبدیل کیا جا سکے گا جس اسوقت ہم گیس کے خالی سلنڈر دے کر بھرا ہوا سلنڈر لیتے ہیں۔ اسطرح یہ چارجنگ سٹیشن ہر پیٹرول پمپ یا کاروباری مرکز میں قائم کر دیے جائیں گے۔
یہ اچھی بات ہے کہ شہباز شریف حکومت نے سولر پینلز پر سے تمام ٹیکس ختم کر دیے ہیں تاہم مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکومت کو اس ضمن میں لیتھیم بیٹری اور الیکٹرک موٹرز سائیکل کی صنعت کو ٹیکس میں چُھوٹ دینے کے ساتھ ساتھ اس صنعت کی معاونت بھی کرنی چاہیے۔ پاکستان تُرکی اور چین کی فرمُوں کے ساتھ مل کر پاکستان میں اس صنعت کو مُزید فروغ دے سکتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایک معیاری بیٹری بنائے اور چارجنگ اسٹیشنوں کا ایک ایسا نظام قائم کرے جس سے اس صنعت کو فروغ حاصل ہو۔ حکومت کو چاہیے کے وہ ہر غریب اور متوسط گھرانے کو اس قابل بنا دے کے اُس کے گھر میں ایک پنکھا، ایک بلب اور ایک موٹرسائیکل موجود ہو جسے وہ خود شمسی بجلی سے چلا سکے۔ اس پالیسی سے لوگوں کی زندگی میں ایک واضح تبدیلی آئیگی اور اس سے حکومت کے درآمدی تیل کی مد میں بھی بہت بچت ہوگی۔