پراپرٹی سیکٹر پر تمام رعائتیں ختم اور نئے ٹیکسز کا اجرا
حکومت نے نہ صرف رئیل اسٹیٹ پر ہر قسم کی ایمنسٹی ختم کردی بلکہ اس سیکٹر پر بھاری ٹیکس عائد کر دیئے ہیں جس کے بعد یہ شعبہ مستقبل میں شدید متاثر ہو گا۔ ان دونوں اقدام کی وجہ آئی ایم ایف کی شرائط اور ملک کو درپیش شدید مالی بُحران ہے۔ پچھلی حکومت کے دوران اس شعبے کو ہر قسم کی مراعات دی گئیں جس کے بہرحال ہماری معاشیت پر اچھے اثرات مُرتب نہیں ہوئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس شعبے کو بہت زیادہ مراعات دینا کئی پہلوؤں سے درست نہیں تھا۔ پاکستان کے تمام وسائل جو صنعتوں اور زراعت کے شعبہ میں لگنا چاہیے تھے وہ اس شعبے میں گئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ رہائشی اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے عمارت کی ضرورت ہوتی ہے لیکن آج کی دنیا میں وہ ممالک خوشحال ہیں جنہوں نے صنعتوں کو ترجیح دی ہے۔ رئیل اسٹیٹ کی اگرچہ اہمیت ہے لیکن اسے غیر پیداواری شعبہ سمجھا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر دس ارب روپے سے ایک کثیر المنزلہ پلازہ بنایا جائے اور دوسری جانب اتنی ہی رقم سے کوئی صنعت لگائی جائے تو کون سی چیز پاکستانی معیشت کے لیے بہتر ہوگی۔ یقینی طور پر، صنعت سے ملازمتیں پیدا ہوں گی، جی ڈی پی اور حکومت کی آمدنی بھی اضافہ ہوگا۔ مزید یہ کہ مقامی صنعتوں کے قیام سے پاکستان خود کفیل ہو گا اور اگر اس کی مصنوعات برآمد کی جائیں تو پاکستان قابل قدر زرمبادلہ بھی کمائے گا۔ اسطرح یہ کئی طرح سے فائدہ مند ہے۔ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ترجیح دینے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ پاکستان نے بے تحاشہ قیمتی زمین سوسائیٹیوں میں ضائع کردی۔ کسی شہر میں چلے جائیں آپ کو میلوں میلوں تک سوسائیٹیوں ہی سوسائیٹیوں نظرآئیں گی۔ پاکستان کی آبادی دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے جسکی وجہ سے ملک میں خوراک کی کمی ہوتی جارہی ہے۔ ہمیں اپنی زرعی زمین کو اس بے رحمی سے ضائع کرنا بند کرنا چاہیے اور اس سلسلے میں سخت قوانین بنانے چاہئیں۔ پاکستان کو اسوقت سنگین معاشی مسائل کا سامنا ہے۔ ان حالات میں ایسے شعبے کو بہت زیادہ رعایت دینا جو زیادہ پیداواری نہیں ہے بالکل غلط ہے۔ اب اگر حکومت واقعی معاشی ترقی چاہتی ہے تو اسکو صنعتی شعبے خصوصاً شمسی توانائی، الیکٹرانک موٹر بائیکس اور سائیکل کو بھاری رعایتیں دے کیونکہ اس سے پاکستان کا توانائی بحران حل ہوسکتا ہے جو کے نہ صرف عام آدمی کی زندگی کو آسان بنا سکتا ہے بلکہ پاکستان کے تواناٗی کے مسٗلہ کو کافی حد تک کم کردے گا۔