تھر کول سے 330 میگاواٹ کے تیسرے پلانٹ کا افتتاح
تھرپارکر میں 330 میگاواٹ کے ایک اور پلانٹ نے تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار شروع کردی ہے۔ اس سے ملک کو نمایاں طور پر کم لاگت پر بجلی پیدا کرنے میں مدد ملے گی اور فوسل فیول کے درآمدی بلوں میں بھی کمی آئے گی اور قیمتی زرمبادلہ کے ذخائر کی بچت ہوگی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ تھرپارکر میں پاکستان کے کوئلے کے ذخائر سعودی عرب اور ایران کے مشترکہ تیل کے ذخائر کے برابر ہیں۔ پاکستان اس کوئلے سے کئی دہائیوں نہیں بلکہ کئی صدیوں تک ہزاروں واٹ بجلی پیدا کر سکتا ہے۔ یہ ستم ظریفی ہے کہ ماضی کی حکومتوں نے اس عظیم موقع کو نظر انداز کیا اور اس کے بجائے بجلی پیدا کرنے کے لیے مہنگے ترین ایندھن کا انتخاب کیا جو کہ اب ہماری معیشت کی زبوں حالی کی بڑی وجہ ہے۔ یہ مہنگی بجلی نہ صرف صنعت کے لیے بہت بڑا مسئلہ ہے بلکہ ہمارے تجارتی خسارے کی بڑی وجہ بھی ہے۔ مقامی کوئلے سے بجلی کی قیمت تقریباً 13 روپے فی یونٹ ہے اور وہ بھی ہمارے غیر ملکی ذخائر پر کوئی اثر ڈالے بغیر جبکہ ڈیزل کے ذریعے بجلی کی فی یونٹ قیمت 75 روپے ہے۔ روس اور یوکرین جنگ کے بعد سے کوئلے کی فی ٹن قیمت 200 ڈالر فی ٹن سے بڑھ کر 400 ڈالر فی ٹن سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ سندھ کے ضلع تھرپارکر میں یہ تیسرا پلانٹ ہے۔ تینوں پلانٹس کی مجموعی پیداوار 990 میگاواٹ ہے۔