دو ماہ بعد جہازوں کو پاکستان میں سویابین اُتارنے کی اجازت
تقریباً دو ماہ کے بعد جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سویابین کے جہازوں کو کراچی بندرگاہ پر شپمنٹ اتارنے کی اجازت دے دی گئی۔ یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب پاکستانی کسٹم انٹیلی جنس نے اکتوبر میں سات جہازوں کو جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سویابین لاتے ہوئے پکڑا۔ بتایا جاتا ہے کے پاکستان سمیت دُنیا کہ کئی ممالک میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سویابین پر پابندی ہے۔ یہ کل نوبحری جہاز تھے جن میں سے دوجہاز کسٹم حکام کی کارروائی سے پہلے ہی اپنی شپمنٹ آف لوڈ کر چکے تھے۔
وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی طارق چیمہ نے سخت موقف اختیار کیا اور جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سویابین کی درآمد کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔ ان کا موقف تھا کہ چونکہ جینیاتی طور پر ممنوعہ سویابین پر زیادہ تر ممالک میں پابندی ہے اس لیے پاکستان میں اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ پاکستان میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سویابین کو پولٹری فیڈ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ درآمد کنندگان اور پولٹری ایسوسی ایشن کا مطالبہ تھا کہ سویابین کے جہازوں کو سامان اُتارنے کی اجازت دی جائے۔ اب وفاقی ٹیکس محتسب نے اس دفعہ ان جہازوں کو شمپنٹ اُتارنے کی اجازت دے دی ہے۔ اسطرح یہ مسئلہ حل ہو گیا ہے۔ بہرحال یہ بہتر ہو گا کہ حکومت تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ ملا کر اس معاملے کا تفصیل سے جائزہ لے اور مستقبل میں اس معاملے پر کوئی واضح پالیسی بنائے۔