آئی ایم ایف کا امیروں پر ٹیکس لگانے کا مشورہ
آئی ایم ایف کی سربراہ نے زور دیا ہے کہ پاکستان میں امیروں پر ٹیکس لگنا چاہے اور غریبوں کو ٹیکس کی مد میں چھوٹ دینے کی ضرورت ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی 60 فیصد کاروبار ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ ان تمام کاروبار کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ پاکستان میں جس فراخ دلی سے نان فائلر کا آپشن استعمال کیا جاتا ہے اُ سکی مثال دُنیا کے کسی اور ملک میں نہیں ملتی ۔ پاکستان میں نادرہ کا سسٹم انتہائی فعال اور بہترین ہے۔ اگر ٹیکس چوروں کے خلاف کاروائی کرنی ہو تو بہ آسانی نادرہ کے ڈیٹا کو استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ ہر چیز آئی ڈی کارڈ سے لنک ہے۔ ایسی صورت میں یہ تجویز کہ نیشنل آئی ڈی کارڈ کو ہی ٹیکس نمبر بنا دینا چاہیے انتہائی معقول تجویز ہے۔ ہر وہ شخص جس کی آمدنی ایک متوقع سطح سے اوپر ہو اس کے لیے ریٹرن فائل کرنا ضروری ہونا چاہیے۔ پاکستان میں بے تحاشہ لوگ کروڑوں کی جائیدا د خریدتے ہیں مگر نان فائلر ہی رہتے ہیں۔ یہ عیاشی دُنیا کے کسی اور اور ملک میں نہیں مل سکتی۔ مگر اب اس چیز کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ اور اس میں کسی قسم کی رعایت نہیں رکھنی چاہیے۔ پراپرٹی کے شعبہ میں بھی بے نامی فائلوں کا سلسلہ کار ختم کرنا چاہیے۔