Pakistan

پاکستان کے ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پر ایران اور امریکہ سے مُذاکرات

ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ 2,775 کلومیٹر طویل پائپ لائن ہے جو ایران سے پاکستان کو قدرتی گیس فراہم کرے گی۔ یہ پائپ لائن سالانہ 40 بلین کیوبک میٹر گیس لے جانے کے قابل ہو گی، جس سے درآمدی تیل اور گیس پر پاکستان کا انحصار نمایاں طور پر کم ہو جائے گا۔

ایران پاکستان گیس پائپ لائن کا خیال پہلی بار 1990 کی دہائی میں سامنے آیا تھا۔ تاہم ایران پر امریکی پابندیوں اور افغانستان میں جاری تنازع سمیت متعدد عوامل کی وجہ سے یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا۔ 2009 میں پاکستان اور ایران نے پائپ لائن کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس منصوبے کے 2015 تک مکمل ہونے کی امید تھی لیکن کئی چیلنجز کی وجہ سے اس میں مسلسل تاخیر ہورہی ہے۔

ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے سے دونوں ممالک کے لیے بہت سے فوائد ہوں گے۔ پاکستان کے لیے یہ پائپ لائن قدرتی گیس کا ایک قابل اعتماد اور سستا ذریعہ فراہم کرے گی۔ اس سے پاکستان کے توانائی کے خسارے کو کم کرنے اور ملکی معیشت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ ایران کے لیے یہ پائپ لائن قدرتی گیس کے لیے ایک نئی منڈی فراہم کرے گی۔ اس سے ایران کی معیشت کو فروغ دینے اور تیل کی برآمدات پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی۔

ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ اس منصوبے کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ تاہم، اس منصوبے کے ممکنہ فوائد دونوں ممالک کے لیے بہت ذیادہ ہیں اسلیے ایران اور پاکستان دونوں ہی اسے مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس ضمن میں سب سے بڑا چیلنج ایران پر امریکی پابندیاں ہیں۔ امریکی پابندیوں سے غیر ملکی کمپنیوں کے لیے اس منصوبے میں سرمایہ کاری کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ دوسرا بڑا چیلنج خطے میں سلامتی کی صورتحال ہے۔ یہ پائپ لائن پاکستان اور ایران کے ایسے علاقوں سے گُزرے گی جہاں کے حالات اسوقت غیر مستحکم ہیں۔

غیر مصدقہ خبروں کے مطابق ایران اب اس منصوبہ کی مسلسل تاخیر کی وجہ سے اس معاملہ کو عالمی ثالثی عدالت کے پاس لے کر جانا چاہتا ہے۔ اس صورت میں پاکستان کو بھاری جُرمانہ عائد ہو سکتا ہے۔ اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے پاکستان نے نہ صرف ایران سے بات چیت کا آغاز کردیا ہے بلکہ امریکہ سے بھی مذاکرات کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔ یہ پائپ لائن پاکستان کے لیے ایک بڑا سیاسی اور معاشی مسئلہ بن چُکا ہے۔