Technology

پاکستان میں موبائل فون کی صنعت

پاکستان موبائل فون کے استعمال میں ساتویں بڑی مارکیٹ ہے جہاں 19 کروڑ افراد موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔ جولائی سے فروری کے دوران پاکستان میں ایک ارب چودہ کروڑ ڈالر کے فون درآمد کیئے گئے جو کہ پاکستان جیسی معیشت کے اوپرایک بہت بڑا بوجھ ہے۔ پچھلے سال اِسی مدت کے دوران چوالیس کروڑ ڈالر کے فون درآمد کیئے گئے تھے۔ اِس سال درآمد میں اضافہ 156 فیصد ہے۔ اگر چہ نگران دور میں دعوئے کیئے گئے تھے  کہ اگلے دو سالوں میں پاکستان پچاس کروڑ ڈالر کے فون برآمد کرے گا مگر موجودہ حالات میں تو ایسا ممکن نہیں لگتا۔ ضرورت اِس امر کی ہے مقامی صنعت کو فروغ دینے کے لیئے اُس کو ہر قسم کی مراعاد دی جائیں- اسکے ساتھ ساتھ اِس بات کی کوشش کرنی چاہیئے کہ  موبائل فون کی کمپنیاں پاکستان میں پارٹس بھی بنائیں۔ اگر چہ سکرین، پروسیسر اور اِس طرح کے کچھ پارٹس اسوقت بنانا مُشکل ہیں مگر اِس کا فریم اور چند دیگر سادہ حصوں کو پاکستان میں بنایا جاسکتا ہے۔ اِس سال جنوری تک سات لاکھ سادہ موبائل فون بنائے اور پندرہ لاکھ کے قریب سمارٹ فون مقامی طور پر بنائے گے۔ موبائل فون کی مقامی صنعت کو 2023-24  کے مالی سال کے دوران خاصہ جھٹکا لگا تھا کیوں کے پاکستان میں فون اسمبل کرنے والی کمپنیاں ایل سی نہ کُھلنے کے باعث موبائل فون کے پارٹس نہیں منگوا سکیں ۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ چین کے بعد ہندوستان اور ویتنا م میں بھی موبائل فون کی صنعت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان کو اس سلسلے میں چین اور مقامی کمپنیوں کو ہر قسم کی سہولت فراہم کرنی چاہیئے ۔ اگر پاکستان اپنی ملکی ضرورت کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ یہاں سے فون برآمد کرنا بھی شروع ہو جائے تو اِس سے ملک کو بہت فائدہ پہنچے گا۔

بتایا جاتا ہے کہ جب حکومت نے موبائل فون کی پالیسی کا اعلان کیا تو 46 کمپنیوں نے پاکستان میں فون اسمبلڈ کرنا شروع کیے تھے مگر اِس وقت ملک میں 30 کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ پاکستان سے برآمد کا ٹارگٹ بھی حکومت نے اگلے پانچ سالوں میں پانچ ارب ڈالر تک لے جانے کا رکھا ہے مگر موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسا  ہوتا ممکن نہیں لگتا۔