اے آئی ملازمتوں کے لیے بڑی تباہی کا دوسرا نام
ایلون مسک نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا کے AI ہماری تمام ملازمتوں پر قابض ہو جائے گا اور یہ کوئی اتنا بُرا بھی نہیں ہوگا۔ ایلون مسک کا کہنا تھا کے اگر ہم شوقیہ کوئی کام کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں وگرنہ اسکی کوئی ضرورت نہیں ہوگی۔ آئی ایم ایف کی چیف نے بھی متنبہ کیا ہے کہ AI ملازمتوں کے لیے سونامی ثابت ہو گا اور اس سے 40 فیصد ملازمتیں ختم ہو جانے کا خدشہ ہے۔ اسمیں کوئی شک نہیں کے کے اگلے چند سالوں میں AI دنیا میں ایک بڑی تبدیلی لانے کو ہے۔ کمپیوٹر نے پچیس تیس سال پہلے لوگوں کی زندگیوں کو بڑے پیمانے پر تبدیل کردیا تھا اب AI اِس دُنیا میں ایک بڑی تبدیلی لانے کو ہے مگر یہ تبدیلی کمپیوٹر کی نسبت انتہائی بڑے پیمانے پر ہوگی جو لوگوں کے رہن سہن کو مکمل طور پر بدل دے گی۔ اِس کا سب سے زیادہ اثر ملازمتوں پر پڑے گا اور کچھ شعبے اس سے زیادہ متاثر ہوں گے۔
صنعتی شعبہ میں ایسے کام جو بار بار تسلسل سے اور توجہ سے کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ان میں AI اور روبوٹ مل کر بہتر طور پر کرسکتے ہیں جیسے ویلڈنگ، پینٹ کرنا وغیرہ شامل ہے۔ صنعتوں میں چونکہ کام خاصہ بور کر دینے والا ہے اس لیئے انسان اِسے ذیادہ توجہ نہیں دے پاتا اور جس طرح روبوٹ بغیر کسی غلطی کے بغیر رُکے اور تھکے ایسے کام بار بار کر سکتا ہے اُن کا مقابلہ انسان نہیں کرسکتا۔
نقل و حمل یا سفری پیشہ: اب دنیا میں پبلک ٹرانسپورٹ کا طریقہ کار بھی بدل رہا ہے بغیر ڈرائیور کی گاڑیاں جیسے ٹیکسی، بسیں ،ٹرینیں ڈرون اور اب حتیٰ کہ بغیر پائلٹ کے جہاز بھی اُڑانے کے تجربے ہو چکے ۔ مستقبل میں ڈرائیور کی ملازمتیں بہت حد تک کم ہو جائیں گی۔
ڈیٹا انٹری: مسقبل میں ڈیٹا انٹری کا کام بھی AI کو چلا جائے گا۔ AI بغیر کسی تھکن یا غلطی کے بار بار یہ کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اِس لیئے ڈیٹا انٹری اور بُک کیپنگ جیسے فنانس کے کام AI کے حصہ میں آجائیں گے۔ AI فنانس کی رپورٹوں کے تجزیہ میں بھی اہم کام سرانجام دے گا۔
اِسی طرح کئی اور شعبہ بھی بہت حد تک متاثر ہو ں گے۔ مگر یہاں یہ بات بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کئی ایسے شعبے بھی ہیں جن میں AI کی مدد سے بہترانداز میں کام سرانجام کیا جائے گا اور ایک فرد بھی کئی افراد کے برابر کام کر سکے گا۔
صحت : AI رپورٹس ،ٹیسٹ ،علامات وغیرہ کا تجزیہ کرنے کے بعد ڈاکٹر کوممکنہ مسئلہ سے آگا ہ کرے گا۔ اس طرح ڈاکٹر کا وقت بھی بچے گا اور ڈاکٹر کو بہت حد تک معلومات AI کی مدد سے مل جائیگی۔ AI ڈاکٹر کو علاج کا لائحہ عمل میں بھی تجویز کرے گا اور مریض کی عمر کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ادویات بھی بتا دے گا اِس طرح ڈاکٹر بہتر طور پر مریض کے مرض کو تشخیص کرکے صیح فیصلہ کر سکے گا۔
سائنس اور ریسرچ : AI اب ریسرچ میں مدد کرے گا۔ اس کی مدد سے ابھی بھی طالب علموں ، صحافیوں اور مختلف شعبہ میں کام کرنے والوں کو اپنی ریسرچ میں آسانی ہو گئی ہے۔ ماضی میں ایسے افراد کو گھنٹوں کتابوں سے معلومات اکٹھی کرنا پڑتی تھی اب یہ تمام معلومات سیکنڈوں میں کمپیوٹر کی سکرین پرظاہر ہو جاتی ہے۔ AI اسکو چھانٹی کر کے سوال کے مطابق معلومات لے کر آجاتا ہے۔
مستقبل میں تخلیقی کام میں بھی AI مکمل طور پر عبور حاصل کرلے گا۔ جیسے کہ آج کل ایک بلاگ لکھنے سے ویڈیو بنانے تک AI مکمل طور پر مدد فراہم کر دیتا ہے۔ اِس لیئے ایسے کاموں کو باآسانی کر لیا جاہیگا۔
اِس میں کوئی شک نہیں کہ AI اور روبوٹ کی مدد سے مستقبل میں بہت سے کام کیئے جا سکیں گے۔ اِس کی وجہ سے ملازمتوں کے مواقع کم ہو جائینگے۔ لیکن پھر بھی آخر میں فرد ہی AI کو استعمال کریں گے۔ اِس لیئے ضروری ہے کہ اپنے تعلیمی نظام کو اِس نئے دور کے ساتھ ہم آہنگ کریں اور ایسے مضمون سے اجتنا ب کریں جس کا عملی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔