پاکستان میں آرامکو کی آمد جیو پولیٹیکل میں ایک بڑی تبدیلی
پاکستان میں پیٹرولیم کی صنعت نے آزادی کے بعد اپنے قدم جمانا شروع کیے۔ ابتدا میں مغربی کمپنیاں جیسے شیل اور کیلیٹکس پاکستان میں پیٹرول اور گیس کی تقسیم کا کام کرتی تھیں۔ یہ کمپنیاں پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہی تھیں، مگر وقت کے ساتھ، ملکی سطح پر اسٹیٹ آئل (PSO) جیسی مقامی کمپنیوں کا قیام عمل میں آیا جس نے بین الاقوامی کمپنیوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی۔
پاکستان اسٹیٹ آئل (PSO) کا قیام پاکستانی حکومت کا ایک اہم قدم تھا جس کا مقصد توانائی کے شعبے میں خود مختاری حاصل کرنا تھا۔ اس کے باوجود، شیل اور کیلیٹکس جیسی کمپنیاں پیٹرولیم مصنوعات کی تقسیم میں اپنا کردار ادا کرتی رہیں۔ تاہم، حالیہ سالوں میں کیلیٹکس اور پھر شیل نے پاکستان میں اپنا کاروبار سمیٹ لیا، جس کے نتیجے میں پاکستان کی پیٹرولیم مارکیٹ میں ایک خلاء پیدا ہوا ہے۔ اب سعودی عرب کی معروف کمپنی آرامکو نے پاکستان کی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے، جس سے کئی اہم سوالات جنم لیتے ہیں۔
کیلیٹکس اور شیل کا پاکستان سے انخلاء معاشی اور سیاسی لحاظ سے ایک قابل غور تبدیلی ہے۔ مغربی ممالک کی کمپنیاں، جو کہ ماضی میں پاکستان کی توانائی سپلائی کی بنیاد سمجھی جاتی تھیں، اب اپنے کاروبار سمیٹ کر جا رہی ہیں۔ اس کے برعکس، آرامکو جیسے نئے کھلاڑی کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا ارادہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں مزید مضبوطی کا عندیہ دیتا ہے۔ اس اقدام سے جہاں پاکستان کو توانائی کی ضرورتیں پوری کرنے میں آسانی ہوگی، وہاں یہ سعودی عرب کے ساتھ اقتصادی تعلقات میں بہتری کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
آرامکو کا پاکستان میں داخلہ ایک بڑے جیوپولیٹیکل منظرنامے کی نشاندہی کرتا ہے۔ مغربی ممالک کی کمپنیاں پاکستان سے اپنے کاروبار نکال رہی ہیں، جس سے پاکستان کے لئے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا مغرب اپنے دیرینہ اتحادی کو چھوڑ رہا ہے؟ اس صورتحال میں چین اور سعودی عرب جیسے ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کا مزید مضبوط ہونا ایک ممکنہ حکمت عملی کے طور پر سامنے آ رہا ہے۔ پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے آرامکو کی انٹری اور چین کے ساتھ سی پیک جیسے منصوبے اس بات کا اشارہ ہیں کہ پاکستان اب مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات میں محدودیت کو مد نظر رکھتے ہوئے متبادل راستے تلاش کر رہا ہے۔ آرامکو کی موجودگی سے نہ صرف معاشی استحکام کی توقع ہے بلکہ یہ سعودی عرب کے ساتھ طویل المدتی تعلقات میں بہتری کی جانب بھی ایک مثبت قدم ہوگا۔
آرامکو سعودی عرب کی سب سے بڑی اور دنیا کی نمایاں تیل و گیس کمپنیوں میں سے ایک ہے، جو عالمی سطح پر ایندھن اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار، ترسیل اور سپلائی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ آرامکو کے پیٹرول اسٹیشنز اب مختلف ممالک میں قائم ہیں، جن میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، امریکہ، چین اور جاپان شامل ہیں۔ آرامکو کی مصنوعات میں خام تیل، پٹرول، ڈیزل، ایوی ایشن فیول، نیچرل گیس اور کیمیکل شامل ہیں۔ یہ کمپنی جدید تحقیق اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے توانائی کی ترسیل کو بہتر بنانے میں کوشاں ہے اور عالمی منڈیوں میں تیل و گیس کی مستقل اور محفوظ فراہمی کو یقینی بناتی ہے. آرامکو کی پاکستان میں آمد یقیناً خوش آئند ہے۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا مغرب پاکستان کو چھوڑ رہا ہے؟ آرامکو کا پاکستان میں داخلہ ایک نئے دور کی جانب اشارہ کرتا ہے، جہاں پاکستان کے تعلقات میں مغربی ممالک کی کم شمولیت اور سعودی عرب و چین جیسے ممالک کی بڑھتی ہوئی اہمیت دیکھی جا سکتی ہے۔ اگر مغرب کی کمپنیاں پاکستان سے پیچھے ہٹ رہی ہیں تو کیا یہ مغرب کی طرف سے پاکستان کو چھوڑنے کی علامت ہے؟ یا شاید یہ مغرب کے تبدیل ہوتے اقتصادی مفادات کا عکاس ہے۔ آرامکو کی سرمایہ کاری کے نتیجے میں یہ کہنا شاید جلد بازی ہوگی کہ مغرب پاکستان کو چھوڑ رہا ہے، تاہم اس سے یہ ضرور عیاں ہوتا ہے کہ پاکستان کے لئے اسٹریٹجک اور اقتصادی تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہو چکا ہے۔