Featured

کیا موجودہ بجٹ پاکستان کو معاشی بحران سے نکال سکے گا؟

پاکستان کی حکومت نے مالی سال 2025 کا بجٹ پیش کر دیا ہے، لیکن یہ بجٹ کوئی انقلابی قدم ثابت نہیں ہو رہا۔ اس میں نہ کوئی طویل المدتی منصوبہ ہے اور نہ ہی وہ پالیسیاں جو پاکستان کو معاشی بحران سے نکال سکیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ بجٹ صرف ایک اور کوشش ہے کہ ملک کو وقتی طور پر دیوالیہ ہونے سے بچایا جائے۔

آئی ایم ایف کی پالیسیاں اور پاکستانی معیشت: پاکستان کا سب سے بڑا معاشی مسئلہ تجارتی خسارہ ہے۔ اس خسارے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی برآمدات محدود اور درآمدات بے قابو ہیں۔ یہاں ایک حیران کن بات یہ ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) ایسی پالیسیاں نافذ کرتا ہے جو نہ صرف پاکستان کی صنعتوں کو نقصان پہنچاتی ہیں بلکہ درآمدات کو بھی فروغ دیتی ہیں۔ مثال کے طور پر، رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف پاکستان پر گاڑیوں کی درآمد کھولنے پر زور دے رہا ہے، جو مقامی کار ساز اداروں کے لیے نقصان دہ ہو گا۔

روپے کی قدر میں کمی – آئی ایم ایف کا کردار: آئی ایم ایف کی ایک اہم شرط یہ ہے کہ پاکستانی روپے کو مارکیٹ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے۔ اس پالیسی کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ روپے کی قدر میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ آج ڈالر کا ریٹ تقریباً 282 روپے ہے، حالانکہ بین الاقوامی ادارے جیسے گولڈمین ساکس کے مطابق اس کی درست قدر 220 سے 240 کے درمیان ہونی چاہیے۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی روپے کی قدر میں بہتری آتی ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ روپے کو مزید نیچے لایا جائے۔

بجلی کا شعبہ اور مہنگی توانائی: پاکستان میں ضرورت سے زیادہ بجلی کے منصوبے لگائے گئے ہیں، جن میں سے کئی مہنگے درآمدی ایندھن پر چلتے ہیں۔ جب حکومت ان معاہدوں کو سستے مقامی ایندھن پر منتقل کرنے کی کوشش کرتی ہے یا معاہدوں کی شرائط پر نظرِ ثانی کرنا چاہتی ہے، تو آئی ایم ایف کی جانب سے مخالفت کی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ بعض اوقات قانونی کارروائی کی دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں، حالانکہ یہ بجلی گھر اکثریت میں پاکستانی سرمایہ کاروں کی ملکیت ہیں۔

بجٹ 2025: کیا یہ پائیدار ترقی کی طرف قدم ہے؟: بدقسمتی سے بجٹ 2025 بھی ان ہی پالیسیوں پر مبنی دکھائی دیتا ہے جو ماضی میں پاکستان کو قرضوں کے جال میں پھنسا چکی ہیں۔ کوئی واضح صنعتی پالیسی نہیں ہے، نہ برآمدات بڑھانے کا کوئی منصوبہ۔ روپے کی قدر گرتی جا رہی ہے، تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے، اور توانائی کے شعبے میں عدم توازن برقرار ہے۔

نتیجہ – پاکستان کو کس سمت جانا ہے؟: اگر پاکستان کو واقعی معاشی خودمختاری حاصل کرنی ہے تو اسے آئی ایم ایف کی شرائط پر اندھا دھند عمل کرنے کے بجائے خود اپنی صنعتی و تجارتی پالیسیوں پر عمل کرنا ہو گا۔ ملکی صنعتوں کو فروغ دینا، برآمدات بڑھانا، اور توانائی کے سستے ذرائع کو اپنانا وہ راستے ہیں جو پاکستان کو معاشی بحران سے نکال سکتے ہیں۔