EconomyLatest

پانچ آئی پیپز سے معاہدہ ختم مگر ابھی بہت کچھ کرنے کو باقی ہے

حکومت نے پانچ آئی پیز کے ساتھ معاہدہ ختم کر دیا ہے۔ یہ ایک اچھی شروعات ہے مگر اس سے مسائل حل نہیں ہوے۔ ابھی تک کسی کو نہیں معلوم کے ان آئی پیز کے بند ہونے سے بلوں میں کتنی کمی آئے گی۔ بعض کا خیال ہے کہ ا،س کا اثر صرف 4 روپے فی یونٹ ہو گا تو بعض 10 روپے یونٹ کی کمی کی توقع کر رہے ہیں۔ کئی لوگوں  کا یہ بھی خیال ہے کہ اِس سے بجلی کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ بجلی کا مسئلہ  اِس وقت تک ٹھیک نہیں ہو گا۔ جب تک اِس کی قیمت بھارت، بنگلہ دیش اور علاقے کے دوسے ملک کے برابر نہیں آ جاتی۔ اس وقت پاکستان میں بجلی کا فی یونٹ 70 روپے کے لگ بھگ ہے جب کہ بھارت اور بنگلہ دیش میں یہ پاکستانی روپے میں 20 سے 25 روپے کے درمیان ہے۔ پاکستان کو سب سے پہلے درآمدی ایندھن پر چلنے والے بجلی گھر بند کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان ان بجلی گھروں کے لئیے چار سے پانچ ارب ڈالر کا زرمبادلہ خرچ کرتا ہے جس سے تیل، کوئلہ  اور گیس منگوائی جاتی ہے۔ حقیقت  تو یہ ہے کہ اگر یہ بجلی گھر بند کر دئیے جائیں تو پاکستان کے توانائی کے شعبہ کے بہتر مسائل حل ہو جائینگے۔ کیونکہ یہ جو بجلی پیدا کر رہے ہیں اُس کی اس وقت ضرورت ہی نہیں۔ اگر یہ سسٹم سے باہر نکل جائے تو بجلی کی قیمت میں واضح کمی آئے گی۔ کیونکہ حکومت ان سے مہنگے داموں بجلی خریدنے پر پابند ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ بجلی کی چوری کو روکنا بھی بہت ضروری ہے۔ اور سب سے آخر میں اگر ہم تمام بجلی کو استعمال کر لیں تواس سے بھی بجلی کی قیمت میں نمایاں کمی آئے گی۔ اِس لئے یہ کہنا غلط نہ ہو گا کے پاکستان کو ابھی اس ضمن میں بہت سے مسائل کو حل کرنا ہوگا۔