BusinessLatest

پنجاب حکومت کی ایوی ایشن میں نئی پرواز

پنجاب حکومت کی جانب سے اپنی ایئرلائن "ایئر پنجاب” شروع کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ یہ نہ صرف پاکستان میں ایوی ایشن سیکٹر میں مزید مقابلے کو فروغ دے گا بلکہ مسافروں کو بہتر سروس اور مناسب کرایوں کی سہولت بھی میسر آئے گی۔ تاہم حکومت کو چاہیے کہ اس منصوبے کو ایئر ایشیا کے ماڈل پر استوار کرے۔ ایئر ایشیا نے مختلف ملکوں میں رجسٹریشن کروا کر اپنی موجودگی کو مقامی ایئرلائن کی حیثیت دی ہے۔ ملائیشیا کے بعد ایئر ایشیا نے تھائی لینڈ، انڈونیشیا، فلپائن، بھارت اور جاپان میں اپنے آپریشن شروع کیے جہاں ہر ملک میں مقامی شراکت داروں کے ساتھ کام کر کے ایک مقامی ایئرلائن کا درجہ حاصل کیا، جس سے اسے اندرون ملک فلائٹس کے لیے بھی اجازت ملی اور کاروبار میں تیزی آئی۔ ایئر پنجاب بھی اسی طرز پر پاکستان کے ساتھ ساتھ کینیڈا، انگلینڈ اور اگر ممکن ہو تو امرتسر میں بھی اپنی رجسٹریشن کروا سکتی ہے تاکہ ہر ملک میں مقامی ایئرلائن کا درجہ حاصل ہو اور وہ ان ممالک کے قوانین کے تحت آزادانہ کام کر سکے۔

پنجاب حکومت کو چاہیے کہ ان ملکوں میں موجود بزنس کمیونٹی کے ساتھ پارٹنرشپ قائم کرے تاکہ نہ صرف سرمایہ کاری حاصل ہو بلکہ مقامی مارکیٹ میں رسائی بھی آسان ہو۔ تاہم ضروری ہے کہ ایئر پنجاب کی مالیاتی اور انتظامی کنٹرول کسی نجی کمپنی کے ہاتھ میں ہو جس کا ماڈل مکمل طور پر کارپوریٹ انداز میں ہو۔ سرکاری مداخلت کم سے کم ہونی چاہیے، پی آئی اے، بینک آف پنجاب اور دوسرے سرکاری اداروں میں لوٹ کھسوٹ کی کہانیاں ہمارے سامنے ہیں جنہیں کرپشن اور لوٹ مار نے تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔ ہمیں اس تجربے سے سیکھ کر ایسی شفاف اور خود مختار انتظامی ساخت ترتیب دینی چاہیے جو ہر قسم کی سیاسی یا ذاتی مداخلت سے محفوظ ہو۔ ایک مضبوط آڈٹ سسٹم، مکمل احتساب کا نظام اور بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ماہرین کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے تاکہ کوئی بھی فرد یا گروہ ادارے کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال نہ کر سکے۔

ایئر پنجاب کے لیے اگر تکنیکی معاونت ترکیش ایئرلائن سے حاصل کی جائے تو یہ ایک بہترین قدم ہو گا کیونکہ ترکیش ایئرلائن دنیا کی بہترین اور مؤثر ترین ایئرلائنز میں شمار ہوتی ہے۔ ان کا تجربہ، عملے کی تربیت، طیاروں کی دیکھ بھال اور فلائٹ آپریشنز میں مہارت ایئر پنجاب کو بین الاقوامی معیار پر لانے میں مدد دے سکتی ہے۔ علاوہ ازیں ایئر پنجاب کو جدید ترین طیارے حاصل کرنے چاہئیں تاکہ ایندھن کی بچت ہو، پرواز کے دوران سہولتیں بہتر ہوں اور طویل مدت میں لاگت کم ہو۔ عملے کی بھرتی میں میرٹ اور بین الاقوامی تربیتی معیار کو مدنظر رکھنا ہوگا تاکہ مسافروں کو محفوظ، بااعتماد اور خوشگوار سفر کا تجربہ ہو۔ مارکیٹنگ اور برانڈنگ کے لیے بھی ایک علیحدہ حکمت عملی ترتیب دینی چاہیے جو پنجاب کے ثقافتی ورثے کو اجاگر کرے اور دنیا بھر میں ایئر پنجاب کو ایک منفرد شناخت دے۔ خاص طور پر بیرون ملک مقیم پنجابی کمیونٹی کے لیے خصوصی رعایتی اسکیمیں اور سہولتیں متعارف کرائی جائیں تاکہ وہ ایئر پنجاب کو اپنی پہلی ترجیح بنائیں۔

ایک اور اہم پہلو جس پر پنجاب حکومت کو غور کرنا چاہیے وہ اپنی ذاتی ریلوے سروس کا قیام ہے۔ ماضی میں جب وفاقی حکومتوں نے اپنی پالیسیوں میں تبدیلیاں کیں تو پنجاب ریلوے سمیت کئی اہم منصوبے متاثر ہوئے۔ اگر پنجاب کی اپنی ایک صوبائی ریلوے کمپنی ہو جس کا انتظام اور کنٹرول صوبائی سطح پر ہو تو کسی بھی مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے اتار چڑھاؤ سے بچا جا سکتا ہے اور صوبے میں نقل و حمل کا ایک مستحکم اور مربوط نظام قائم ہو سکتا ہے۔

یہ منصوبہ اگر درست طریقے سے اور پیشہ ورانہ انداز میں چلایا جائے تو نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک فخر کا باعث بن سکتا ہے اور ایوی ایشن سیکٹر میں ایک نیا باب رقم کر سکتا ہے۔ البتہ کامیابی کے لیے شرط یہ ہے کہ سیاسی مداخلت، کرپشن اور غیر پیشہ ورانہ طرز عمل سے سختی سے بچا جائے اور مکمل توجہ معیار، شفافیت اور سروس پر دی جائے۔