شدید گرمی کی لہر
شدید گرمی کی لہر نے پاکستان اورانڈیا کے کئی علاقوں میں تباہی پھیلائی ہوئی ہے اورکہیں کہیں تو درجہ حرارت 50 سینٹی گریڈ تک بڑھا دیا ہے۔ ہیٹ اسٹروک سے درجنوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ مئی کا مہینہ بھارت اور پاکستان میں عموماً گرم ہوتا ہے لیکن اس سال مارچ اور اپریل پچھلے سو سالوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ گرم ہے۔ شدید گرمی کے ساتھ ساتھ نمی نے بھی لوگوں کا جینا محال کر دیا ہے۔
پاکستان کو پانی کی کمی کا سامنا بھی ہے۔ چونکہ شمالی علاقوں میں موسم ابھی بھی ٹھنڈا ہے اسلیے گلیشیر نہیں پگھل رہے ہیں اس لیے دریاؤں میں پانی کی بھی کمی ہے۔ اس صورت حال کے متعدد اثرات مرتب ہو رہے ہیں،جن میں شدید گرمی کے باعث ہمارے زرعی شعبے کا نقصان ہورہا ہے۔ اسکا سب سے پہلا شکار گندم کی فصل ہے جس کی پیداوار گزشتہ سال سے کم ہونے کی توقع ہے۔ شمالی علاقوں میں طویل خشک موسم اور جنوب میں غیر معمولی گرم موسم دونوں فصلوں پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ ماہرین زراعت خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اس موسم سے دیگر فصلوں اور پھلوں پربھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
گرم موسم کی وجہ سے ایک اور بڑا مسئلہ ایئر کنڈیشنر کے استعمال میں اضافہ ہے جسکی وجہ سے بجلی کی طلب میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ چونکہ ملک کے زیادہ تر پاور پلانٹ خام تیل، کوئلہ اور ایل این جی استعمال کر رہے ہیں جو درآمد کیے جاتے ہیں اس سے ہمارے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر پر بہت دباوٗ ہے۔ پاکستان کی حکومت ایندھن پر بہت زیادہ سبسڈی دے رہا ہے جو ہمارے بجٹ پر بہت بڑا بوجھ ہے۔ اس وقت پاکستان میں ایندھن کی کمی ہے اور اس کے علاوہ کچھ پاور پلانٹ بھی خراب پڑے ہیں ان سب کو صیح کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہوگا۔ موسم کا حال تو اللہ تعالی ہی بہتر جانتا ہے لیکن جس شدت سے اس دفعہ گرمی شروع ہوئی ہے اورمہنگائی کے جو حالات ہیں اسکو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کے اگلے چند ماہ بہت مُشکل ہوں گے۔