BusinessLatest

کینیڈا کی نئی ویزا پالیسی: بین الاقوامی طلبہ اور عارضی ورکروں کے لیے ایک بڑا دھچکا

کینیڈا ہمیشہ سے اعلیٰ معیار کی تعلیم اور روشن مستقبل کے متلاشی طلبہ اور عارضی ورکروں کے لیے پسندیدہ مقام رہا ہے۔ مگر حالیہ ویزا پالیسی میں تبدیلیوں نے بین الاقوامی طلبہ اور عارضی ورک ویزا پر کام کرنے والوں کے لیے کئی مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ ان تبدیلیوں کا مقصد کینیڈا کی معیشت سے متعلق چیلنجز کو حل کرنا ہے، لیکن اس کے نتیجے میں ویزا ایکسٹینشن، ملازمتوں اور مستقل رہائش کے مواقع متاثر ہوئے ہیں۔

ویزہ ایکسٹینشن کے لیے سخت قوانین: ماضی میں بین الاقوامی طلبہ اور عارضی ورکروں کے لیے ویزا ایکسٹینشن حاصل کرنا کافی آسان تھا، جس سے وہ مزید وقت کے لیے کینیڈا میں قیام کر کے تجربہ حاصل کر سکتے تھے۔ مگر نئی پالیسی میں ان پر سخت شرائط عائد کی گئی ہیں، جس کے تحت ویزا بڑھوانے کے لیے مزید مخصوص ملازمت یا تعلیمی معیار ثابت کرنا ہوگا۔ یہ تبدیلی ان لوگوں کو خاص طور پر متاثر کرتی ہے جو مستقل رہائش یا ملازمت کے مواقع کے لیے اضافی وقت چاہتے ہیں۔

بھارت، پاکستان اور فلپائن جیسے ممالک کے طلبہ کے لیے ویزا ایکسٹینشن کے محدود مواقع ہیں۔ ویزا میں اضافی وقت نہ ملنے پر انہیں مجبوراً اپنے ملک واپس جانا پڑتا ہے، حالانکہ وہ کینیڈا کی معیشت میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ کینیڈین حکومت نے پوسٹ گریجویٹ ورک پرمٹ (PGWP) کے قواعد کو مزید سخت کر دیا ہے، جو طلبہ کے لیے گریجویشن کے بعد ملازمت حاصل کرنے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت PGWP اب زیادہ تر درخواست دہندگان کے لیے دوبارہ قابل تجدید نہیں رہا۔ پہلے طلبہ اپنے PGWP کو بڑھا کر مستقل رہائش کے لیے ضروری تجربہ حاصل کر سکتے تھے، مگر اب زیادہ تر کے لیے یہ ممکن نہیں رہا۔ بین الاقوامی طلبہ کے پاس اب محدود وقت ہے کہ وہ مکمل وقت کی ملازمت حاصل کر سکیں اور PR کے لیے تجربہ جمع کر سکیں۔ جو طلبہ اس مقررہ مدت میں ملازمت حاصل نہیں کر پاتے، انہیں کینیڈا چھوڑنا پڑتا ہے، جس سے مہارتوں کے حامل افراد کا نقصان ہوتا ہے۔

ورک پرمٹ کے قواعد میں سختی کے علاوہ کینیڈین حکومت نے عارضی ورکروں کے لیے مخصوص ملازمت کی شرائط عائد کر دی ہیں۔ نئے قواعد کے تحت کام کرنے کے قابل آجرین کی تعداد محدود کر دی گئی ہے، جس کا مقصد مزدوری مارکیٹ کو کنٹرول کرنا ہے، مگر اس سے بین الاقوامی ورکروں کے لیے ملازمت کے مواقع کم ہو گئے ہیں۔ بین الاقوامی ورکروں کے لیے ملازمت کی تبدیلی یا ان کے میدان میں کام حاصل کرنا مزید مشکل ہو گیا ہے، جس سے ملازمت میں عدم اطمینان اور پریشانی بڑھ گئی ہے۔

کینیڈا نے ہمیشہ بین الاقوامی طلبہ اور ہنر مند ورکروں کو مستقل رہائش کے لیے ایک آسان راستہ فراہم کیا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو ہائی ڈیمانڈ انڈسٹریز میں کام کرتے ہیں۔ تاہم، حالیہ تبدیلیوں نے عارضی ویزا ہولڈرز کے لیے PR حاصل کرنا مزید مشکل بنا دیا ہے۔ اب طلبہ اور ورکروں کو PR کے لیے زیادہ زبان کی مہارت اور مخصوص شعبوں میں تجربہ ثابت کرنا ہوگا۔ اس پالیسی کی وجہ سے کئی طلبہ اور ورکروں کا مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔ وہ لوگ جو معیشت میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں، اب کینیڈا میں مستقل قیام کے امکان سے محروم ہو رہے ہیں۔

حالیہ ویزا پالیسی میں تبدیلیاں بین الاقوامی طلبہ اور ورکروں کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہیں اور کینیڈا کے لیے بھی اس کے وسیع اثرات ہو سکتے ہیں۔ بین الاقوامی طلبہ اور ورکرز مختلف مہارتیں اور جدت لاتے ہیں، جو کینیڈا کی معیشت کے لیے قیمتی ہیں۔ مگر یہ پابندیاں نئے طلبہ اور ورکروں کے لیے کینیڈا کے انتخاب کو مشکل بنا سکتی ہیں اور کینیڈا کی کھلے دل کی شناخت کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔ کینیڈا کی نئی ویزا پالیسی نے بین الاقوامی طلبہ اور عارضی ورکروں کواپنے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کا شکار کردیا ہے۔ اگر یہ پابندیاں برقرار رہیں، تو کینیڈا کو ہنر مند افراد کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔