LatestTechnology

چینی فون کچھ عرصے کے بعد سُست کیوں ہوجاتے ہیں

چینی فون ایک دو سال یا اس سے زیادہ استعمال کے بعد سست کیوں ہو جاتے ہیں؟ کیا یہ مسئلہ ہارڈ ویئر کا ہے یا اینڈرائیڈ کا؟ اس بارے میں کچھ سازشی نظریات بھی موجود ہیں۔ چینی سمارٹ فونز، جیسے شیاؤمی، اوپو، ویوو وغیرہ، اپنی کم قیمتوں اور جدید فیچرز کی وجہ سے دنیا بھر میں مقبول ہیں۔ تاہم، اکثر صارفین ایک یا دو سال بعد یہ شکایت کرتے ہیں کہ ان کے فونز سست ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجوہات کئی ہو سکتی ہیں، جنہیں ہم دو بنیادی حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں: ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر۔

زیادہ تر چینی فونز میں درمیانے درجے کے چپ سیٹس لگائے جاتے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ بہتر اور تیز ترین ایپلی کیشنز کو سنبھالنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ وقت کے ساتھ بیٹری کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں پروسیسرز کو اپنی طاقت کم کرنی پڑتی ہے تاکہ بیٹری کی مدت کو بڑھایا جا سکے، اور اس سے فون کی کارکردگی پر اثر پڑتا ہے۔ بہت سے چینی فونز میں سستے پلاسٹک کا استعمال ہوتا ہے جو وقت کے ساتھ گرمی کی وجہ سے کمزور ہو جاتی ہے، جس سے فون کے اندرونی حصے متاثر ہوتے ہیں اور کارکردگی پر اثر پڑتا ہے۔

زیادہ تر چینی فون کمپنیاں وقت پر سافٹ ویئر اپ ڈیٹس فراہم نہیں کرتیں یا بہت تاخیر سے کرتی ہیں، جس کی وجہ سے پرانے سوفٹ وئیر میں بگز اور سیکیورٹی کے مسائل پیدا ہوتے ہیں، اور یہ فون کی کارکردگی کو سست کر دیتے ہیں۔ کئی چینی فونز میں کمپنی کی اپنی ایپلی کیشنز یا تھرڈ پارٹی ایپلی کیشنز پری انسٹال ہوتی ہیں، جنہیں "بلوٹ ویئر” کہا جاتا ہے۔ یہ ایپس پس منظر میں مسلسل چلتی رہتی ہیں اور سسٹم کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہیں۔ اینڈرائیڈ ایک اوپن سورس آپریٹنگ سسٹم ہے، جس کی وجہ سے مختلف کمپنیز اس میں اپنی مرضی کی تبدیلیاں کرتی ہیں۔ چینی کمپنیز اکثر اینڈرائیڈ کو اپنی مرضی سے تبدیل کرتی ہیں، اور یہ کسٹمائزیشن وقت کے ساتھ سسٹم کو سست کر دیتی ہے۔

کچھ لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ چینی فون کمپنیز جان بوجھ کر اپنے فونز کی کارکردگی کو سست کر دیتی ہیں تاکہ صارفین نئے فون خریدنے پر مجبور ہو جائیں۔ اس نظریے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے، لیکن ایپل پر بھی ماضی میں ایسے الزامات لگ چکے ہیں کہ وہ پرانے فونز کی کارکردگی کو جان بوجھ کر سست کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کے انڈورائیڈ پروگرام بھی شاید گڑبڑ کرتا ہے۔ لیکن ان افواہوں میں کے بارے میں کچھ بھی کہنا صیح نہیں ہوگا جب تک ان کی تحقیق نہ کرلی جائے۔

صارفین کو چاہیے کے وہ اپنے اینڈ پر کوشش کریں اور اس سلسلے میں چند اہم اقدامات کرتے رہیں۔ ہر چھ ماہ بعد اپنے فون کو فیکٹری ری سیٹ کریں تاکہ غیر ضروری ایپس اور ڈیٹا ختم ہو سکے اور فون کی کارکردگی بہتر ہو۔ ایسی ایپلی کیشنز جو آپ کم استعمال کرتے ہیں، انہیں ڈیلیٹ کر دیں تاکہ فون کی میموری اور پروسیسر پر بوجھ کم ہو۔ جیسے ہی سافٹ ویئر اپ ڈیٹ دستیاب ہو، اسے انسٹال کریں تاکہ آپ کا فون نئے فیچرز اور سیکیورٹی پیچز کے ساتھ اپ ڈیٹ رہے۔ فون میں کسی بھی میلویئر یا وائرس کی موجودگی کو چیک کرنے کے لیے اینٹی وائرس انسٹال کریں۔ بیٹری کو محفوظ طریقے سے چارج کریں اور غیرضروری ایپلی کیشنز جو پس منظر میں چل رہی ہوں ان کو بند رکھیں تاکہ بیٹری کی عمر بڑھائی جا سکے۔

چینی فونز کی سست روی کا سبب اکثر ہارڈ ویئر اور اینڈرائیڈ کے مسائل ہوتے ہیں۔ تاہم، اگر درست طریقے سے دیکھ بھال کی جائے اور وقتاً فوقتاً فون کو اپ ڈیٹ اور ری سیٹ کیا جائے، تو اس کی کارکردگی بہتر بنائی جا سکتی ہے۔ سازشی نظریات میں کچھ سچائی ہو سکتی ہے، لیکن ابھی تک اس بارے میں حتمی شواہد موجود نہیں ہیں۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ فون کی دیکھ بھال کو ترجیح دی جائے۔