پاکستان میں کارپوریٹ کلچر کی ناکامی کی وجوہات
پاکستان میں کارپوریٹ کلچر کی عدم موجودگی اور خاندانی کاروباروں کا تسلط معاشرتی اور معاشی مسائل کی عکاسی کرتا ہے۔ پاکستان میں کاروباروں کا خاندانی نظام پر انحصار ایک پرانی روایت ہے، جہاں ایک ہی خاندان کاروبار کو اپنی نسلوں میں منتقل کرتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ اعتماد کی کمی اور بدعنوانی کا خوف ہے۔ ہمارے یہاں اکثر افراد خاندان سے باہر کے لوگوں کے ساتھ شراکت داری سے کتراتے ہیں، کیونکہ انہیں خدشہ ہوتا ہے کہ غیر متعلقہ افراد ان کے کاروباری رازوں کا ناجائز فائدہ اٹھا سکتے ہیں یا دھوکہ دے سکتے ہیں۔
پاکستان میں بدعنوانی اور بدیانتدی کاروباری ماحول کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ متعدد کاروباری معاملات میں وعدوں کی عدم پاسداری، مالی معاملات میں شفافیت کی کمی، اور عہد شکنی کا عام چلن نظر آتا ہے۔ لوگ اپنے مفادات کی خاطر وعدے توڑنے سے بھی گریز نہیں کرتے، جس سے کاروباری تعلقات میں دراڑیں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ رویہ اس وجہ سے پروان چڑھا کہ ملک میں مضبوط قانونی اور عدالتی نظام نہیں جو کاروباری وعدوں کی پاسداری کو یقینی بنائے۔ عدالتوں میں مقدمات سالوں تک چلتے رہتے ہیں، اور لوگ مالی تنازعات کو عدالتوں تک پہنچانے سے گریز کرتے ہیں۔
سیاسی مداخلت بھی کاروباری ماحول پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ کاروباری افراد کو اکثر مختلف سیاسی گروہوں کی طرف سے بلیک میلنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سرکاری افسران اور سیاستدان کاروباروں سے ناجائز فوائد حاصل کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے ہیں، اور انہیں مختلف طریقوں سے مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ مخصوص سیاسی شخصیات کی حمایت کریں۔ اس کے نتیجے میں، کاروبار میں مداخلت بڑھ جاتی ہے اور سرمایہ کار خوفزدہ رہتے ہیں۔
پاکستان میں قرضے حاصل کرنا بظاہر آسان ہے، لیکن ان کا غلط استعمال معمول بن چکا ہے۔ کئی کاروباری افراد بینکوں سے قرض لیتے ہیں مگر انہیں واپس کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ یہ قرضے اکثر کاروباری ترقی کے بجائے ذاتی مفاد میں استعمال ہوتے ہیں اور جب واپس کرنے کا وقت آتا ہے، تو بینکوں کو ڈیفالٹ کر دیا جاتا ہے۔ اس رویے نے بینکوں کو کاروباری افراد پر بھروسہ کم کرنے پر مجبور کیا ہے، اور ملک میں قرضوں کی واپسی کے حوالے سے قوانین کی کمی کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔
بدعنوانی اور بے ایمانی کا ماحول کئی دیانت دار کاروباری افراد کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر چکا ہے۔ بیرون ملک کاروباری مواقع کی شفافیت اور ایمانداری کی وجہ سے پاکستانی کاروباری طبقہ دیگر ممالک میں سرمایہ کاری کو ترجیح دینے لگا ہے۔ یہ ایک المیہ ہے کہ ہمارے ملک کے محنتی اور ذہین کاروباری افراد یہاں کے ناقص نظام اور بدعنوانی کی وجہ سے پاکستان کو چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ اگر ہم اپنے کاروباری ماحول کو شفاف اور محفوظ بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں دیانتداری اور وعدے کی پاسداری کو فروغ دینا ہوگا۔ اسکے لیے عدالتی نظام کو بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔