BusinessFeaturedLatest

سی پیک

سی پیک کو پچھلے بیس سال سے گیم چینجر کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ مگر اسکے باوجود اسکی کوئی واضح شکل نظرنہیں آرہی۔ اسکے ساتھ ساتھ چین بھی خوش نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کے پاکستان میں اور خصوصاً بین الاقوامی سطح پر سی پیک کو صیح طریقہ سے پیش ہی نہیں کیا گیا۔ اسی وجہ سے سی پیک مسائل کا شکار ہو رہا ہے اور اس کے اہم منصوبے جن کا ثمر عام آدمی تک پہنچنا تھا شروع نہیں ہو پا رہے اور عام تاثر ہے کے ملک کے اندر اور باہر اس منصوبے کے خلاف سازش ہورہی ہے۔ ہماری غلطی یہ رہی ہے کے پاکستان کو اسے معاشی منصوبہ کے طور پر ہی رکھنا چاہیے تھا مگر اسے سٹریٹیجک معاہدہ بنا کر پیش کیا گیا جس سے یہ تاثر بنا کے پاکستان اور چین کوئی بلاک بنانے جا رہے ہیں۔

معاشی روابط ملکوں کی ضرورت ہوتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں امریکا اور چین کے مابین تعلقات بہت کشیدہ ہیں اور دونوں سرد جنگ کے ساتھ ساتھ ساوُتھ چائنا کے پانیوں میں ایک دوسرے کے خلاف اپنی فوجی قوت میں بھی اضافہ کر رہے ہیں۔ اسکے باوجود نہ صرف دونوں ملکوں میں تجارتی روابط موجود ہیں بلکہ دونون ممالک کے درمیاں دنیا کی سب سے زیادہ تجارت ہوتی ہے جس کا مجموئی حجم ٦۵۰ ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ یہ دونوں ممالک کسی بھی صورت میں اس تجارت کو کم کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ہمیں بھی ڈھول پیٹنے کی بجاے خاموشی سے کام کرنا چاہیے تھا مگر ہماری خاصیت یہ ہے کے ہم کام کم اور شور زیادہ کرتے ہیں اسلیے نُقصان اُٹھاتے ہیں۔ اب بھی اگر دانشمندی سے کام لیا جائے تو اس منصوبے کو کامیاب بنا کر بڑہے پیمانے پراقتصادی ترقی حاصل کی جا سکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے