معاشی بحالی کے لیے فوری اقدام کی ضرورت ہے
اگرچہ یہ بہت بہتر ہے کے موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی آئی ایم ایف سے رابطہ کیا اسکے ساتھ ساتھ پاکستان نے خلیجی ممالک سے بھی رابطے شروع کردیے ہیں اور اس ضمن میں وزیراعظم شہباز شریف نے سعودیہ اور دوبئی کا دورہ بھی کیا ہے۔ چین سے بھی پاکستان رابطے میں ہے اور شہباز شریف کا دورہ چین جلد متوقع ہے۔ امریکہ کے سیکڑی آف سٹیٹ اینتھونی بلنکن نے بھی بلاول بھٹو کو فون کر کے وزیر خارجہ بننے پر مبارک باد دیتے ہوئے یقین دلایا کے امریکہ معاشی سطح پر پاکستان کی ہر ممکن مدد کرے گا۔ اسکے علاوہ یورپی یونین اور اقوام متحدہ بھی کووڈ اور یوکرائن کی جنگ کے دُنیا پر ہونے والے مضمرات اور خصوصاْ غریب ممالک پر اسکے اثرات کی وجہ سے ان ممالک کو معاشی تعاون کا یقین دلایا ہے اس سے پاکستان کو بھی فائدہ بھی ہوسکتا ہے۔
مگر بدقسمتی سے ان اقدام سے وقتی طور پر تو فائدہ ہو گا مگر کچھ عرصہ کے بعد پاکستان پھر مسئلہ کا شکار ہوجائیگا کیونکہ پاکستان کے وسائل کم ہیں اور اسکے اخراجات بہت ذیادہ ہین۔ اسوقت ہمارے پاس تیل اور اجناس خریدنے کے پیسے نہیں ہیں۔ ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کو نہ صرف اپنی آمدنی کو بڑھانا ہوگا بلکہ اپنے وسائل کو بہتر انداز میں استعمال کرنے کی پلاننگ کرنی چاہیے۔ جس میں سب سے پہلے ضروری ہے کے ہمیں اپنی چادر سے باہر پیر نہیں پھیلانا چاہیے۔ اسکے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے وسائل کو بڑھانا چاہیے جس کا واحد حل اپنی صنعت کو فعال کرنا اور مزید صنعت کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔
ہمیں تمام اشیا تعیش پر پابندی لگانی جائے۔ گاڑیوں کی درآمد میں کمی کرنی چاہیےاسکے علاوہ ان کی بے تحاشہ استعمال کی بھی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔ اسوقت ملک میں کروڑ سے زائد مالیت کی گاڑیاں وہ لوگ لے کر پھر رہے ہیں جن کی اکثریت ٹیکس نہیں دیتی۔ ان گاڑیوں پر بھاری ٹیکس لگانے کی ضرورت ہے۔ مہنگی گاڑیوں پر سالانہ ٹوکن میں بھی اضافہ ان گاڑیوں کے حساب سے کرنا چاہیے۔ لنیڈ کروز جیسی گاڑی جس کی مالیت چار کروڑ روپے ہے اس پر کم سے کم سالانہ ٹیکس بھی دو لاکھ سے کم نہیں ہونا چاہیے۔ اسی طرح باقی گاڑیوں پر بھی ان کی قیمت کے حساب سے دو فیصد تک تیکس لگانا چاہیے۔ اس سے ہونے والی آمدنی کو حکومت تیل کی سبسڈی میں استعمال کرسکتی ہے۔ اس ٹیکس کے لگانے سے غریب آدمی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اسی طرح مہنگے گھروں اور اشیا تعیش کی چیزوں پر ٹیکس میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی عام کرنا چاہیے تاکہ گاڑیوں کے بے جا استعمال کو کم کیا جائے۔
پاکستان بزنس کونسل نے حکومت کو چند اچھی تجاویز دیں تھیں ان پر حکومت کو عمل کرنا چاہیے۔ ان میں شاپنگ سنٹر کو جلد بند کرنا۔ کچھ حد تک ورک فرام ہوم کرنا۔ اور اشیا تعیش پر مکمل پابندی وغیرہ شامل ہیں۔ اسکے علاوہ اسکولوں میں جتنی جلد موسم گرما کی چُھٹیاں کردی جائے اُتنا بہتر ہے۔