کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے پہلے یونٹ کا افتتاع
کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے 180 میگاواٹ کے پہلے یونٹ نے بجلی کی پیداوار شروع کر دی ہے۔ اس پاور پلانٹ میں 180 میگاواٹ کے کل چار یونٹ ہیں اس طرح اس منصوبے کی کل صلاحیت 720 میگاواٹ ہے۔ یہ CPEC کے تحت پہلا منصوبہ ہے جو بوٹ سسٹم کے تحت بنایا گیا ہے۔ چینی کمپنی تیس سال تک اس ڈیم کو چلائے گی اور پھر اسے پنجاب حکومت کو منتقل کرے گی۔ اس منصوبے پر کل لاگت 1.80 ارب ڈالر ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ منصوبہ 720 میگاواٹ صاف اور سستی بجلی فراہم کرے گا۔ پاکستان اس وقت بجلی ایندھن، کوئلے اور ایل این جی سے بنا رہا ہے جس پر ہر سال اربوں روپے خرچ ہورہے ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی بجلی کی موجودہ طلب 20,000 میگاواٹ ہے جسے بین الاقوامی منڈی میں ایندھن کے مہنگے ہونے کی وجہ سے بنانے میں انتہائی مُشکل پیش آرہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان صرف پانی کے ذریعے باآسانی 50,000 میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ پاکستان میں کوئلے کے بڑے ذخائر ہیں جو سعودی اور ایرانی تیل کے مشترکہ ذخائر کے برابر ہیں جن سے پاکستان ایک سو سال سے زائد عرصے تک 50 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں شمسی توانائی پیدا کرنے کے بے پناہ وسائل ہیں۔ اس وقت چین 100,000 میگاواٹ اور بھارت 25,000 میگاواٹ شمسی بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ ترکی بھی مستقبل میں 100,000 میگاواٹ بجلی کی تنصیب کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے اور وہ اسوقت سولر سیل بنانے والا چوتھا بڑا ملک ہے۔ اگر پاکستان صرف ہائیڈرو، کوئلے اور سولر انرجی پر جنگی بنیادوں پر کام کرے تو پاکستان آسانی اس مسئلہ کو ہمیشہ کے لیے حل کر لے گا۔ اگرصیح منصوبہ سازی کی جائے تو اگلے دس سالوں میں ایک لاکھ میگاواٹ بجلی اپنے زرائع سے پیدا کی جا سکتی ہے اور اس پر ہمیں کوئی زرمبادلہ بھی خرچ نہیں کرنا پڑے گا۔