FeaturedNewsPakistan

پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ اور حکومت کی پریشانی

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے نے حکومت کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ لوگ سوال کر رہے ہیں کہ جب عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہورہی ہیں اور روپیہ بھی ڈالر کے مقابلے میں مضبوط ہورہا ہے تو پیٹرولیم کی قیمتیں کم ہونے کے بجائے کیوں بڑھائی جارہی ہیں؟

حکومت کی وضاحت پر یہ ہے کہ تیل کی قیمتیں اس وقت ایڈجسٹ کی گئیں جب ڈالر 190 روپے کے برابر تھا۔ . بعد میں ڈالر 250 روپے تک بڑھ گیا اور اب بھی 214 روپے کے قریب ہے۔ دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ حکومت کو آئی ایم ایف کی شرط کو پورا کرنے کے لیے پیٹرول کے اوپر 750 ارب روپے لیوی لگانا ہے جو کہ 50 روپے فی لیٹر ہو گی۔ حکومت نے آئی ایم سے معاہدہ کیا ہے کے لیوی میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا اور ابھی صرف پانچ روپے عائد کیے گئے ہیں۔ معاہدہ کے مطابق پانچ روپے ماہانہ کے حساب سے لیوی میں اضافہ کیا جائے گا۔

تاہم یہ بات بالکل واضح ہے کہ تیل کی قیمتوں کا اثر نہ صرف عام آدمی بلکہ ہمارے کاروبار کے ہر طبقے پر پڑرہا ہے۔ پیداواری لاگت میں اضافہ سے صنعتوں کی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پیٹرول، بجلی اور گیس کسی بھی معاشیت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کے برابر ہے۔ حکومت کو آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنے کا راستہ سوچنا ہوگا اور اسکے لیے پاکستان کو تجارتی خسارہ کو ختم کرنا ہو گا۔

حقیقت یہ ہے کہ اس سال پاکستان کی معیشت بدترین حالت میں ہے۔ سری لنکا کے بعد عالمی میڈیا میں پاکستان کے ڈیفالٹ کی خبریں عام ہیں۔ اس سال کے اعدادوشمار خطرناک حد تک خراب ہیں۔ اس سال پاکستان کا تجارتی خسارہ 48 ارب ڈالر ہے جسے بین الاقوامی امداد کے بغیر پورا نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے علاوہ پاکستان کو مختلف ذرائع سے لیے گئے قرض کی سالانہ قسط بھی ادا کرنی پڑتی ہے۔ ان حالات میں اکثر ماہرین معاشیات کی رائے یہ ہے کہ ہمیں ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے آئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی ڈونرز سے قرض لینا ہوگا۔ جسکے لیے پاکستان کو آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنا ہوگا۔ اسکے بعد ہی ہمارے دوست ہمیں قرض دینے کو تیار ہوں گے۔ آئی ایم ایف معاہدے کو بین الاقوامی سطح پر مہر کے طور پر سمجھا جاتا ہے کہ اس ملک کی معشیت اب ٹھیک سمت میں جارہی ہے۔

تاہم یہ مہنگائی عام آدمی کے لیے بے پناہ پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔ پاکستان میں آبادی کی ایک بڑی تعداد ہے جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے اور اب متوسط ​​طبقے کے لیے بھی زندہ رہنا مشکل ہو رہا ہے۔ ان حالات میں حکومت کو انہیں ریلیف دینے کا کوئی راستہ نکالنا ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے