انڈیا کی روس سے سستے داموں تیل کی خریداری
مغرب کی جانب سے روس پر پابندیاں عائد کرنے کے باوجود بھارت اور چین روس سے اپنی ایندھن کی مانگ پوری کر رہے ہیں۔ بھارت نہ صرف رعایتی قیمت پر تیل خرید رہا ہے اور اُس نے 2021 میں سارے سال میں روس سے جیتنا تیل خریدا تھا وہ اس سال کے شروع میں ہی اتنی خریداری کر چکا ہے۔ اپریل 2021 میں تیل کی قیمتیں 61 ڈالر فی بیرل تھیں لیکن اب یہ 100 ڈالر فی بیرل سے اوپر ہیں۔ کوئلے کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے سال اپریل میں کوئلے کی قیمت 80 ڈالر فی ٹن تھی اور اس وقت یہ 320 فی ٹن ڈالر ہے، جو کے چار گنا بڑہی ہیں۔ پاکستان جیسے دوسرے ترقی پذیر ممالک بھی اپنے زرمبادلہ کا بڑا حصہ تیل، گیس اور کوئلے کی درآمد پر خرچ کرتے ہیں قیمتوں میں اتنے بڑے اضافے سے یہ ممالک اب شدید مُشکلات کا شکار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب ہمارا تجارتی خسارہ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ سری لنکا کی صورتحال ہم سے بھی زیادہ خراب ہے اور وہ تیل اور خوراک درآمد کرنے کے قابل نہیں ہے جس کے نتیجے میں ملک بدامنی کا شکار ہے۔ اگر پاکستان بھی انڈیا کی طرح روس سے تیل خریدنے میں آزاد ہوتا تو پاکستان بھی اس مد میں اربوں ڈالر کی بچت کر سکتا تھا۔ مگر بدقسمتی سے پاکستان کی معاشیت بھارت جتنی بڑی نہیں ہے اسلیے ہم بین الاقوامی اداروں کے زیر اثر ہی رہیں گے۔
یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ غریب ممالک بین الاقوامی جھگڑوں اور تنازعات کی بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک کو یہ سوچنا چاہیے کے وہ ایسے فیصلے کرنے سے گریز کریں جن سے غریب ممالک کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔