پاکستان کی آٹو انڈسڑی کومعیاری بنانے کی ضرورت
حکومت پاکستان کو آٹو انڈسٹری کو خصوصی مراعات دینا ہوں گی جسے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ایک اچھی بات یہ ہے کہ حکومت نے گاڑیوں کی درآمد پر پابندی لگا دی ہے۔ جس سے نہ صرف غیر ملکی ذخائر کی بچت ہوگی بلکہ مقامی صنعت کو بھی فروغ ملے گا اس طرح روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ تاہم حکومت کو چاہیے کہ وہ اس انڈسٹری کو مراعات دے اور ایسے قوانین بنائیے جو کے پاکستان میں بہتر معیار کی گارْیاں بنائے جن میں نئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے ایندھن کی بچت ہواور گاڑیوں کا معیار بھی بین الاقوامی معیار کا ہو۔ پاکستان میں گاڑیوں کے قیمت بھی بہت ذیادہ ہے۔ بہت سی گاڑیوں کے مشہور ماڈل پاکستان اور انڈیا دونوں ممالک میں ایک ہی ہیں مگر جب ان گاڑیون کا موازنہ کیا جائے تو یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کے ان گاڑیوں کی قیمت پاکستان کرنسی میں تبادلہ کے بعد بھی بیس سے چالیس فیصد کم ہے۔ ایک اور حیران کُن بات ہے کہ انڈیا کے ماڈل پاکستانی ماڈل کے مقابلے میں ایک لیٹر میں بیس سے چالیس فیصد ذیادہ فاصلہ طے کرتی ہیں۔ ایک ہی میک اور ماڈل کے ایک سادہ موازنہ سے یہ بات سامنے آئی کہ اس وقت ہندوستانی تیار کردہ گاڑی پاکستان میں تیار کی جانے والی گاڑی سے سستی، بہتر اور ایندھن کی بچت ہے۔ اگر ہم سوزوکی سوئفٹ آٹومیٹک ورژن کے تازہ ترین ماڈل کا موازنہ کریں۔ حکومت کو مقامی صنعت کار کو مراعات دینے کے ساتھ ساتھ ایسے قوانین بھی بنانے ہوں گے تاکہ وہ پاکستان میں معیاری گاڑیاں بنائیں اور پاکستانی صارف کو اچھی، معیاری اور جدید ٹیکنالوجی کی گاڑیاں مل سکیں۔ پاکستان کی گٓاڑیوں کی قیمت بھی کم از کم انڈین گاڑیوں کے برابر ہونی چاہیے۔