پاکستان کی معیشت اور خوشحالی کی واپسی کا راستہ
پاکستان کی معیشت اس وقت ایک نازک دور سے گزر رہی ہے، جہاں نہ صرف کاروبار سکڑ رہے ہیں بلکہ عام آدمی کی خریداری کی قوت بھی کم ہو چکی ہے۔ ایک ایسی قوم جہاں لوگ اپنے بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں بھی مشکل محسوس کریں، وہاں خوشحالی کا خواب پورا ہونا ناممکن نظر آتا ہے۔ لیکن مایوسی کے اندھیروں میں امید کی کرن ہمیشہ موجود ہوتی ہے۔ اگر ہم دنیا کے ان ممالک کی مثالوں کو دیکھیں جہاں معیشت ترقی کر رہی ہے، تو ہم یہ سیکھ سکتے ہیں کہ معیشت کو بہتر بنانے کے لیے چند بنیادی اصولوں پر عمل کرنا ضروری ہے۔
پاکستان میں کاروباری ماحول کو سازگار بنانا سب سے پہلا قدم ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ کاروباری حضرات کے لیے ایسی پالیسیز متعارف کرائے جو سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں۔ ٹیکس کے نظام کو آسان اور شفاف بنایا جائے تاکہ لوگ اپنی آمدنی چھپانے کے بجائے ریاست کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے آسان قرضوں کی فراہمی اور کاروباری تربیت جیسے اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔ چین اور ویتنام جیسے ممالک نے اپنی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے کاروبار اور برآمدات پر خاص توجہ دی، جس کے نتیجے میں ان کی معیشت تیزی سے ترقی کر گئی۔
خریداری کی قوت میں اضافہ کرنا بھی معیشت کی بحالی کا ایک اہم پہلو ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ عام آدمی کی آمدنی بڑھائی جائے۔ حکومت کو روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ دینی ہوگی اور مزدوروں کی اجرتوں میں اضافہ کرنا ہوگا تاکہ لوگ زیادہ خرچ کر سکیں۔ جب لوگ خریداری کریں گے تو کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی، اور اس کے نتیجے میں معیشت کا پہیہ تیزی سے چلنے لگے گا۔ ترکی کی مثال ہمارے سامنے ہے، جہاں حکومت نے متوسط طبقے کی مالی حالت بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے، اور اس کے نتیجے میں معیشت میں تیزی دیکھنے کو ملی۔
پاکستان میں برآمدات کو بڑھانے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی مصنوعات کی کوالٹی کو بہتر بنانے اور عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کے قابل بنانا ہوگا۔ بھارت اور بنگلہ دیش کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو دیکھیں، جنہوں نے معیار پر توجہ دے کر بین الاقوامی منڈی میں اپنی جگہ بنائی۔ پاکستان کے پاس بھی صلاحیت موجود ہے، لیکن اس کے لیے صنعتوں کو جدید ٹیکنالوجی اور وسائل فراہم کرنا ہوں گے۔
ملک کے اندر تجارتی سرگرمیوں کو بڑھانے کے لیے اعتماد کی فضا قائم کرنا بھی ضروری ہے۔ حکومت اور عوام کے درمیان اعتماد کا رشتہ مضبوط ہونا چاہیے۔ اگر لوگ یہ محسوس کریں گے کہ حکومت ان کے مسائل حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے، تو وہ نہ صرف زیادہ سرمایہ کاری کریں گے بلکہ ریاست کی ترقی میں بھی بھرپور حصہ لیں گے۔ جاپان اور جنوبی کوریا جیسے ممالک نے اپنی عوام کے ساتھ اعتماد کا رشتہ قائم کر کے ترقی کی منازل طے کیں۔
آخر میں، ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ معاشی خوشحالی صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ یہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ ہمیں اپنی خریداری، سرمایہ کاری، اور معاشی سرگرمیوں میں حصہ ڈال کر اپنی معیشت کو مضبوط بنانا ہوگا۔ اگر ہم ان اصولوں پر عمل کریں تو کوئی شک نہیں کہ پاکستان دوبارہ خوشحال بن سکتا ہے اور عام آدمی کی زندگی بہتر ہو سکتی ہے۔