Latest

پاکستان کو طویل المدت پالیسیاں بنانے کے لیے معاشی کونسل کی تشکیل کرنی چاہیے۔

ان دنوں پاکستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے۔ پاکستان کی معیشت ہمیشہ ہی غیر مستحکم رہی ہے لیکن اس وقت ملک جس معاشی بدحالی کی صورتحال سے دوچار ہے وہ پہلے کبھی نہیں تھی اسلیے ہمارے دوست بھی ہماری مدد سے قاصر ہیں۔ اگرچہ سیاست دان ایک دوسرے کو اس تباہی کے لیے ذمہ دار قرار دے رہے ہیں اور یہ درست ہے کہ بعض حکومتوں کی پالیسیاں بدترین تھیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان جہاں کھڑا ہے اُسکی وجہ گزشتہ چالیس پچاس سال کی پالیسیاں ہیں۔ اس مدت میں حکومتوں نے ایسی پالیسیاں بنائیں جو طویل مدتی نہیں تھیں ان حکومتوں کا اصل مقصد اصل میں اگلا الیکشن جیتنا تھا اس لیے وہ جلد شُہرت لینے والے کام کرنا چاہیتے تھے جن کا نتیجہ اگلے تین چار سالوں میں ظاہر ہو سکے اور اس کوشش میں اہم چیزوں کو نظر انداز کر دیا جاتا۔ پی پی آئی کے منصوبے بدترین تھے جو اب ہماری گلے کی ہڈی بن چکے ہیں جو نہ تو ہم اُگل سکتے ہیں اور نہ ہی نگل سکتے ہیں۔ اس سے بڑا ظلم یہاں کے عوام پر کیا ہوگا کے جو ملک لاکھوں میگاواٹ بجلی ہائیڈل، سولر، ہوا اور کوئلے کے سستے اور مقامی ذرائع سے پیدا کر سکتا ہے وہ 25 ہزار میگا واٹ بجلی بھی پیدا کرنے سے قاصر ہے۔ ہم مہنگی ترین بجلی بنا رہے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے گھریلو صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، جسکی وجہ سے ہماری مصنوعات بین الاقوامی منڈی میں مقا بلہ نہیں کرپارہی۔ اور اس پر ظلم یہ کے ہمارا گردشی قرضہ خطرناک حدوں کو چُھو چکا ہے جو اکیلے ہی ہماری معیشت کو تباہ کر سکتا ہے۔ پاکستان کو اس صورتحال میں ایسی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جو مستقل، طویل مدتی اور صنعت دوست ہو۔ یہ کام اب ایک حکومت یا ادارے کے بس میں نہیں ہے۔ اسکے لیے ہمیں ایک اقتصادی کونسل کی تشکیل دینی چاہیے۔ جو ملکی مفاد میں فیصلے کرے۔ اس کونسل کو وزیر خزانہ کی سربراہی میں کام کرنا چاہیے۔ لیکن اس کونسل کے مقاصد میں ایسی پالیسیوں کو ترویج ہونی چاہیے جس سے ملک میں صنعتوں کا جال پھیل جائے اور ملکی زرائع کو استعمال کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر بجلی کے کارخانے لگائیں جائیں۔ اپنی تجارت میں توازن لائیں، تعلیمی نظام کو بہتر کریں۔ ہمیں ایسے افراد کو لانا چاہیے جو بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے بجائے ملک کے وفادار ہوں۔ تمام اسٹیک ہولڈرز یعنی بیوروکریٹس، ماہر معاشیات، سیاست دان، تاجر اور فوجی نمائندے اس کونسل کا حصہ ہونا چاہیے۔ پاکستان کا معاشی مسئلہ بہت گھمبیر ہے اور اب کوئی ایک جماعت یا حکومت تنہا اس مسئلے کو حل نہیں کر سکتی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے